حدثنا علي بن عاصم ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي البختري ، قال: حاصر سلمان الفارسي قصرا من قصور فارس، فقال له اصحابه: يا ابا عبد الله، الا تنهد إليهم؟ قال: لا، حتى ادعوهم كما كان يدعوهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاتاهم فكلمهم، قال:" انا رجل فارسي وانا منكم، والعرب يطيعوني، فاختاروا إحدى ثلاث: إما ان تسلموا، وإما ان تعطوا الجزية عن يد وانتم صاغرون غير محمودين، وإما ان ننابذكم فنقاتلكم" ، قالوا: لا نسلم، ولا نعطي الجزية، ولكنا ننابذكم، فرجع سلمان إلى اصحابه، قالوا: الا تنهد إليهم؟ قال: لا، قال: فدعاهم ثلاثة ايام فلم يقبلوا، فقاتلهم ففتحها.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: حَاصَرَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَصْرًا مِنْ قُصُورِ فَارِسَ، فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، أَلَا تَنْهَدُ إِلَيْهِمْ؟ قَالَ: لَا، حَتَّى أَدْعُوَهُمْ كَمَا كَانَ يَدْعُوهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَاهُمْ فَكَلَّمَهُمْ، قَالَ:" أَنَا رَجُلٌ فَارِسِيٌّ وَأَنَا مِنْكُمْ، وَالْعَرَبُ يُطِيعُونِي، فَاخْتَارُوا إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ تُسْلِمُوا، وَإِمَّا أَنْ تُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ غَيْرُ مَحْمُودِينَ، وَإِمَّا أَنْ نُنَابِذَكُمْ فَنُقَاتِلَكُمْ" ، قَالُوا: لَا نُسْلِمُ، وَلَا نُعْطِي الْجِزْيَةَ، وَلَكِنَّا نُنَابِذُكُمْ، فَرَجَعَ سَلْمَانُ إِلَى أَصْحَابِهِ، قَالُوا: أَلَا تَنْهَدُ إِلَيْهِمْ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَدَعَاهُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمْ يَقْبَلُوا، فَقَاتَلَهُمْ فَفَتَحَهَا.
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ وہ ایک شہر کے قریب پہنچے تو اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ مجھے چھوڑ دو تاکہ میں ان کے سامنے اسی طرح دعوت پیش کر دوں جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دیتے ہوئے دیکھا ہے پھر انہوں نے اہل شہر سے فرمایا کہ میں تم ہی میں کا ایک فرد تھا اللہ نے مجھے اسلام کی ہدایت دے دی اگر تم بھی اسلام قبول کرلو تو تمہارے وہی حقوق ہوں گے جو ہمارے ہیں اگر تم اس سے انکار کرتے ہو جزیہ ادا کرو اس حال میں تم ذلیل ہو گے اگر تم اس سے بھی انکار کرتے ہو تو ہم تمہیں برابر کا جواب دیں گے بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا " تین دن تک وہ اسی طرح کرتے رہے پھر جب چوتھا دن ہوا تو وہ لوگوں کو لے کر اس شہر کی طرف بڑھے اور اسے فتح کرلیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين أبى البختري وبين سلمان، وعطاء بن السائب مختلط