حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: قيل لسلمان : قد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة! قال: اجل، " نهانا ان نستقبل القبلة بغائط او ببول، او ان نستنجي باليمين، او ان يستنجي احدنا باقل من ثلاث احجار، او ان يستنجي برجيع او بعظم" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قِيلَ لِسَلْمَانَ : قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةِ! قَالَ: أَجَلْ، " نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بِبَوْلٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ" .
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ تمہارے پیغمبر تمہیں قضائے حاجت تک کا طریقہ سکھاتے ہیں، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں! وہ ہمیں حکم دیتے ہیں کہ ہم قبلہ کی جانب اس وقت رخ نہ کیا کریں دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کیا کریں اور تین پتھروں سے کم پر اکتفاء نہ کریں جن میں لید ہو اور نہ ہڈی۔