مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1104. حَدِيثُ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23712
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إسرائيل ، حدثنا ابو إسحاق ، عن ابي قرة الكندي ، عن سلمان الفارسي ، قال: كنت من ابناء اساورة فارس، فذكر الحديث، قال: فانطلقت ترفعني ارض، وتخفضني اخرى، حتى مررت على قوم من الاعراب، فاستعبدوني فباعوني حتى اشترتني امراة، فسمعتهم يذكرون النبي صلى الله عليه وسلم، وكان العيش عزيزا، فقلت لها: هبي لي يوما، فقالت: نعم، فانطلقت فاحتطبت حطبا، فبعته فصنعت طعاما، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فوضعته بين يديه، فقال:" ما هذا؟" فقلت: صدقة، فقال لاصحابه:" كلوا"، ولم ياكل، قلت: هذه من علاماته، ثم مكثت ما شاء الله ان امكث، فقلت لمولاتي: هبي لي يوما، قالت: نعم، فانطلقت فاحتطبت حطبا، فبعته باكثر من ذلك فصنعت طعاما، فاتيته به وهو جالس بين اصحابه، فوضعته بين يديه، فقال:" ما هذا؟" قلت: هدية، فوضع يده، وقال لاصحابه:" خذوا بسم الله" وقمت خلفه، فوضع رداءه فإذا خاتم النبوة، فقلت: اشهد انك رسول الله، فقال:" وما ذاك؟" فحدثته عن الرجل، وقلت: ايدخل الجنة يا رسول الله، فإنه حدثني انك نبي؟ فقال: " لن يدخل الجنة إلا نفس مسلمة"، فقلت: يا رسول الله، إنه اخبرني انك نبي، ايدخل الجنة؟ قال:" لن يدخل الجنة إلا نفس مسلمة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي قُرَّةَ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مِنْ أَبْنَاءِ أَسَاوِرَةِ فَارِسَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ تَرْفَعُنِي أَرْضٌ، وَتَخْفِضُنِي أُخْرَى، حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَعْرَابِ، فَاسْتَعْبَدُونِي فَبَاعُونِي حَتَّى اشْتَرَتْنِي امْرَأَةٌ، فَسَمِعْتُهُمْ يَذْكُرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ الْعَيْشُ عَزِيزًا، فَقُلْتُ لَهَا: هَبِي لِي يَوْمًا، فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا، فَبِعْتُهُ فَصَنَعْتُ طَعَامًا، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" فَقُلْتُ: صَدَقَةٌ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ:" كُلُوا"، وَلَمْ يَأْكُلْ، قُلْتُ: هَذِهِ مِنْ عَلَامَاتِهِ، ثُمَّ مَكَثْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَمْكُثَ، فَقُلْتُ لِمَوْلَاتِي: هَبِي لِي يَوْمًا، قَالَتْ: نَعَمْ، فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا، فبِعتُه بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَنَعْتُ طَعَامًا، فَأَتَيْتُهُ بِهِ وَهُوَ جَالِسٌ بَيْنَ أَصْحَابِهِ، فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" قُلْتُ: هَدِيَّةٌ، فَوَضَعَ يَدَهُ، وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ:" خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ" وَقُمْتُ خَلْفَهُ، فَوَضَعَ رِدَاءَهُ فَإِذَا خَاتَمُ النُّبُوَّةِ، فَقُلْتُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" فَحَدَّثْتُهُ عَنِ الرَّجُلِ، وَقُلْتُ: أَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي أَنَّكَ نَبِيٌّ؟ فَقَالَ: " لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّكَ نَبِيٌّ، أَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ:" لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ" .
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم فارس کے سرداروں کی اولاد میں سے تھے۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کرتے ہوئے (جو عنقریب ٢٤١٣٨ پر آیا چاہتی ہے) فرمایا کہ میں زمین کے نشیب و فراز طے کرتے ہوا چلتا رہا یہاں تک کہ دیہاتیوں کی ایک قوم پر میرا گذر ہوا تو انہوں نے مجھے غلام بنا کر بیچ ڈالا اور مجھے ایک عورت نے خرید لیا میں نے ان لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا لیکن اس وقت تک زندگی تلخ ہوچکی تھی میں نے اپنی مالکہ سے کہا کہ مجھے ایک دن کی چھٹی دے دے اس نے مجھے چھٹی دے دی۔ میں وہاں سے روانہ ہوا کچھ لکڑیاں کاٹیں اور انہیں بیچ کر کھانا تیار کیا اور اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ صدقہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ہی کھالو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول نہ فرمایا میں نے سوچا کہ یہ ایک علامت ہے (جو پوری ہوگئی) پھر کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک مرتبہ دوبارہ میں نے اپنی مالکہ سے ایک دن کی چھٹی مانگی جو اس نے مجھے دے دی میں نے حسب سابق لکڑیاں کاٹ کر بیچ کر کھانا تیار کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں نے وہ کھانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لے جا کر رکھ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا یہ ہدیہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور صحابہ رضی اللہ عنہ سے بھی فرمایا کہ کھاؤ اللہ کے نام سے۔ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جا کر کھڑا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر ہٹا دی تو وہاں مہر نبوت نظر آگئی میں نے اسے دیکھتے ہی کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس آدمی کے متعلق بتایا اور پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہ آدمی جنت میں جائے گا کیونکہ اس نے ہی مجھے بتایا تھا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں صرف وہی آدمی جائے گا جو مسلمان ہوگا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.