حدثنا هشيم ، عن منصور ، عن الحسن ، قال: لما احتضر سلمان بكى، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " عهد إلينا عهدا، فتركنا ما عهد إلينا ان يكون بلغة احدنا من الدنيا كزاد الراكب" قال: ثم نظرنا فيما ترك، فإذا قيمة ما ترك بضعة وعشرون درهما، او بضعة وثلاثون درهما .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: لَمَّا احْتُضِرَ سَلْمَانُ بَكَى، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَهِدَ إِلَيْنَا عَهْدًا، فَتَرَكْنَا مَا عَهِدَ إِلَيْنَا أَنْ يَكُونَ بُلْغَةُ أَحَدِنَا مِنَ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ" قَالَ: ثُمَّ نَظَرْنَا فِيمَا تَرَكَ، فَإِذَا قِيمَةُ مَا تَرَكَ بِضْعَةٌ وَعِشْرُونَ دِرْهَمًا، أَوْ بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ دِرْهَمًا .
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا جب وقت آخر قریب آیا تو وہ رونے لگے اور فرمانے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک عہد لیا تھا اور اسی عہد پر ہمیں چھوڑا تھا کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ سامان ہمارے پاس ایک مسافر کے توشے جتنا ہونا چاہئے راوی کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد جب ہم نے ان کے ترکے کا جائزہ لیا تو اس تمام ترکے کی قیمت صرف بیس یا تیس سے کچھ اوپر درہم تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده منقطع، الحسن البصري لا يعرف له سماع من سلمان، وقد توبع