حدثنا ابن نمير ، حدثنا عيسى القارئ ابو عمر ، حدثني السدي ، عن رفاعة القتباني ، قال: دخلت على المختار، قال: فالقى لي وسادة، وقال: لولا ان اخي جبريل قام عن هذه لالقيتها لك، قال: فاردت ان اضرب عنقه، فذكرت حديثا، حدثني به اخي عمرو بن الحمق ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما مؤمن امن مؤمنا على دمه فقتله، فانا من القاتل بريء" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى الْقَارِئُ أَبُو عُمَرَ ، حَدَّثَنِي السَّدِيُّ ، عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ، قَالَ: فَأَلْقَى لِي وِسَادَةً، وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ أَخِي جِبْرِيلَ قَامَ عَنْ هَذِهِ لَأَلْقَيْتُهَا لَكَ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَذَكَرْتُ حَدِيثًا، حَدَّثَنِي بِهِ أَخِي عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا مُؤْمَنٍ أَمَّنَ مُؤْمِنًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ، فَأَنَا مِنَ الْقَاتِلِ بَرِيءٌ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا! میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو میں قاتل سے بری ہوں۔