حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سليمان بن يسار ، عن سلمة بن صخر البياضي ، قال: كنت امرا اصيب من النساء ما لا يصيب غيري، قال: فلما دخل شهر رمضان خفت، فتظاهرت من امراتي في الشهر، قال: فبينما هي تخدمني ذات ليلة إذ تكشف لي منها شيء، فلم البث ان وقعت عليها، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: " حرر رقبة"، قال: قلت: والذي بعثك بالحق ما املك رقبة غير رقبتي! قال:" فصم شهرين متتابعين" فقلت: وهل اصابني الذي اصابني إلا من الصيام؟! قال:" فاطعم ستين مسكينا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً أُصِيبُ مِنَ النِّسَاءِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي، قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ خِفْتُ، فَتَظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي فِي الشَّهْرِ، قَالَ: فَبَيْنَمَا هِيَ تَخْدُمُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ وَقَعْتُ عَلَيْهَا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: " حَرِّرْ رَقَبَةً"، قَالَ: قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَمْلِكُ رَقَبَةً غَيْرَ رَقَبَتِي! قَالَ:" فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ" فَقُلْتُ: وَهَلْ أَصَابَنِي الَّذِي أَصَابَنِي إِلَّا مِنَ الصِّيَامِ؟! قَالَ:" فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا" .
حضرت سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں عورتوں کو بہت چاہتا تھا اور میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورتوں سے اتنی صحبت کرتا ہو جیسے میں کرتا تھا۔ خیر رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا اخیر رمضان تک تاکہ رات کے وقت اس کے قریب نہ چلا جاؤں دن ہونے تک میں اسی طرح کرتا تھا اور اپنے اندر اتنی طاقت نہ پاتا تھا کہ اس سے مکمل جدا ہوجاؤں ایک رات میری بیوی میری خدمت کر رہی تہی کہ اس کی ران سے کپڑا اوپر ہوگیا میں اس سے صحبت کر بیٹھا جب صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ بیان کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک غلام آزاد کر میں نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میں تو بس اپنے ہی نفس کا مالک ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا! دو ماہ لگاتار روزے رکھ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جو بلا مجھ پر آئی یہ روزہ رکھنے ہی سے تو آئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ دے اور ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة محمد بن إسحاق، وسليمان بن يسار لم يسمع من سلمة بن صخر