حدثنا حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا الاجلح ، عن نعيم بن ابي هند ، عن ربعي بن حراش ، قال: جلست إلى حذيفة بن اليمان وإلى ابي مسعود الانصاري ، قال احدهما للآخر: حدث ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا، بل حدث انت، فحدث احدهما صاحبه، وصدقه الآخر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يؤتى برجل يوم القيامة فيقول الله: انظروا في عمله، فيقول: رب ما كنت اعمل خيرا، غير انه كان لي مال وكنت اخالط الناس، فمن كان موسرا يسرت عليه، ومن كان معسرا انظرته إلى ميسرة، قال الله عز وجل: انا احق من يسر، فغفر له"، فقال: صدقت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا . ثم قال: ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يؤتى يوم القيامة برجل قد قال لاهله: إذا انا مت، فاحرقوني ثم اطحنوني، ثم استقبلوا بي ريحا عاصفا، فاذروني، فيجمعه الله تبارك وتعالى يوم القيامة، فيقول له: لم فعلت؟ قال: من خشيتك، قال: فيغفر له"، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُصْعَب بنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنْ نُعَيْمِ بنِ أَبي هِنْدٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى حُذَيْفَةَ بنِ الْيَمَانِ وَإِلَى أَبي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: حَدِّثْ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا، بلْ حَدِّثْ أَنْتَ، فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا صَاحِبهُ، وَصَدَّقَهُ الْآخَرُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُؤْتَى برَجُلٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ اللَّهُ: انْظُرُوا فِي عَمَلِهِ، فَيَقُولُ: رَب مَا كُنْتُ أَعْمَلُ خَيْرًا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لِي مَالٌ وَكُنْتُ أُخَالِطُ النَّاسَ، فَمَنْ كَانَ مُوسِرًا يَسَّرْتُ عَلَيْهِ، وَمَنْ كَانَ مُعْسِرًا أَنْظَرْتُهُ إِلَى مَيْسَرَةٍ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا أَحَقُّ مَنْ يَسَّرَ، فَغَفَرَ لَهُ"، فَقَالَ: صَدَقْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا . ثُمَّ قَالَ: ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ برَجُلٍ قَدْ قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ اسْتَقْبلُوا بي رِيحًا عَاصِفًا، فَاذْرُونِي، فَيَجْمَعُهُ اللَّهُ تَبارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ، قَالَ: فَيَغْفِرُ لَهُ"، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ .
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سن رکھی ہیں وہ ہمیں بھی سنائیے چناچہ ان میں سے ایک نے یہ حدیث سنائی اور دوسرے نے ان کی تصدیق کی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے اعمال دیکھو وہ کہے گا کہ پروردگار! میں کوئی نیک کام نہیں کرتا تھا البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میرے پاس مال تھا اور میں لوگوں سے مل کر تجارت کرتا تھا جس کے پاس کشادگی ہوتی میں اس پر آسانی کردیتا اور جو تنگدست ہوتا میں اسے سہولت تک مہلت دے دیتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا سہولت دینے کا میں زیادہ حق دار ہوں چناچہ اس کی بخشش ہوگئی دوسرے صحابی نے ان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا جس نے مرتے وقت اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا، دوسرے صحابی نے اس پر بھی ان کی تائید کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3452، م: 1560، وهذا إسناد حسن فى المتابعات من أجل مصعب والأجلح