حدثنا محمد بن عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، قال: قال جندب : لما كان يوم الجرعة، وثم رجل قال: فقلت: والله ليهراقن اليوم دماء، قال: فقال الرجل: كلا والله، قال: قلت: بلى والله، قال: كلا والله، قال: قلت: بلى والله، قال: كلا والله، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه، قال: قلت: والله إني لاراك جليس سوء منذ اليوم تسمعني احلف وقد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا ينهاني؟ قال: ثم قلت: مالي وللغضب، قال: فتركت الغضب، واقبلت اساله، قال: وإذا الرجل حذيفة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عَدِيٍّ ، عَنْ ابنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ جُنْدُب : لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجَرَعَةِ، وَثَمَّ رَجُلٌ قَالَ: فَقَلتَُ: وَاللَّهِ لَيُهْرَاقَنَّ الْيَوْمَ دِمَاءٌ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: كَلَّا وَاللَّهِ، قَالَ: قُلْتَ: بلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، قَالَ: قُلتُ: بلَى والله، قَالَ: كَلاَّ والله، إِنَّهُ لَحَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَاكَ جَلِيسَ سَوْءٍ مُنْذُ الْيَوْمِ تَسْمَعُنِي أَحْلِفُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَنْهَانِي؟ قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: مَالِي وَلِلْغَضَب، قَالَ: فَتَرَكْتُ الْغَضَب، وَأَقْبلْتُ أَسْأَلُهُ، قَالَ: وَإِذَا الرَّجُلُ حُذَيْفَةُ .
جندب کہتے ہیں کہ " یوم الجرعہ " کے موقع پر ایک آدمی موجود تھا وہ کہنے لگا کہ واللہ آج خون ریزی ہوگی دوسرے آدمی نے قسم کھا کر کہا ہرگز نہیں پہلے نے کہا کہ تم نے یہ کیوں نہ کہا " ضرور ''؟ اس نے کا ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ یہ ایک حدیث ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان فرمائی ہے پہلے آدمی کا کہنا ہے کہ میں نے اس سے کہا واللہ میں تمہیں برا ہم نشین سمجھتا ہوں تم مجھے قسم کھاتے ہوئے سن رہے ہو اور پھر بھی مجھے منع نہیں کر رہے حالانکہ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حوالے سے کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ پھر میں نے سوچا کہ غصہ کرنے کا کیا فائدہ؟ سو میں نے غصہ تھوک دیا اور اس کے پاس آکر سوالات پوچھنے لگا بعد میں پتہ چلا کہ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تھے۔