حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبيد بن المغيرة ، عن حذيفة ، قال: كنت رجلا ذرب اللسان على اهلي، فقلت: يا رسول الله، قد خشيت ان يدخلني لساني النار، قال: " فاين انت من الاستغفار؟ إني لاستغفر الله في اليوم مائة مرة" ، قال ابو إسحاق: فذكرته لابي بردة ، فقال: واتوب إليه.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ عُبيْدِ بنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا ذَرِب اللِّسَانِ عَلَى أَهْلِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ خَشِيتُ أَنْ يُدْخِلَنِي لِسَانِي النَّارَ، قَالَ: " فَأَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةً مرة" ، قَالَ أَبو إِسْحَاقَ: فذَكَرْتُهُ لِأَبي برْدَةَ ، فَقَالَ: وَأَتُوب إِلَيْهِ.
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة ذرابة اللسان، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبيد أبى المغيرة