حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري الطائي ، عن ابي ثور ، قال: بعث عثمان يوم الجرعة بسعيد بن العاص، قال: فخرجوا إليه فردوه، قال: فكنت قاعدا مع ابي مسعود، وحذيفة، فقال ابو مسعود: ما كنت ارى ان يرجع ولم يهرق فيه دما، قال: فقال حذيفة : ولكن قد علمت لترجعن على عقيبها لم يهرق فيها محجمة دم، وما علمت من ذلك شيئا إلا شيئا علمته ومحمد صلى الله عليه وسلم حي: " حتى إن الرجل ليصبح مؤمنا، ثم يمسي ما معه منه شيء، ويمسي مؤمنا، ويصبح ما معه منه شيء، يقاتل فئته اليوم ويقتله الله غدا، ينكس قلبه، تعلوه استه" ، قال: فقلت: اسفله؟ قال: استه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَمْرِو بنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبي الْبخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبي ثَوْرٍ ، قَالَ: بعَثَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجَرَعَةِ بسَعِيدِ بنِ الْعَاصِ، قَالَ: فَخَرَجُوا إِلَيْهِ فَرَدُّوهُ، قَالَ: فَكُنْتُ قَاعِدًا مَعَ أَبي مَسْعُودٍ، وَحُذَيْفَةَ، فَقَالَ أَبو مَسْعُودٍ: مَا كُنْتُ أَرَى أَنْ يَرْجِعَ ولَمْ يُهْرِقْ فِيهِ دَمًا، قَالَ: فَقَالَ حُذَيْفَةُ : وَلَكِنْ قَدْ عَلِمْتُ لَتَرْجِعَنَّ عَلَى عُقَيْبهَا لَمْ يُهْرِقْ فِيهَا مَحْجَمَةَ دَمٍ، وَمَا عَلِمْتُ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا إِلَّا شَيْئًَا عَلِمْتُهُ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: " حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصْبحُ مُؤْمِنًا، ثُمَّ يُمْسِي مَا مَعَهُ مِنْهُ شَيْءٌ، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا، وَيُصْبحُ مَا مَعَهُ مِنْهُ شَيْءٌ، يُقَاتِلُ فِئَتَهُ الْيَوْمَ وَيَقْتُلُهُ اللَّهُ غَدًا، يَنْكُسُ قَلْبهُ، تَعْلُوهُ اسْتُهُ" ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَسْفَلُهُ؟ قَالَ: اسْتُهُ.
ابو ثور کہتے ہیں کہ ایک ہموار ریتلے علاقے کی طرف حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو بھیجا، اس علاقے کے لوگ باہر نکلے اور انہوں نے حضرت سعید رضی اللہ عنہ کو واپس بھیج دیا وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے میرا خیال نہیں ہے کہ یہ آدمی اس طرح واپس آئے گا کہ اس میں خون ریزی نہ کرلے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا لیکن میں جانتا ہوں کہ جب آپ واپس پہنچیں گے تو وہاں ایک سینگی کے برابر بھی خون نہیں بہا ہوگا مجھے یہ بات اسی وقت معلوم ہوگئی تھی جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی حیات تھے البتہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان صبح کو مومن ہوگا اور شام تک اس کے پاس کچھ بھی ایمان نہ ہوگا یا شام کو مومن ہوگا اور صبح تک اس کے پاس کچھ بھی نہ ہوگا آج اس کی جماعت قتال کرے گی اور کل اللہ تعالیٰ اسے قتل کروا دے گا اس کا دل الٹا ہوجائے گا اس کے سرین اوپر ہوجائیں گے راوی نے پوچھا کہ یہ لفظ نچلا حصہ ہے تو انہوں نے فرمایا یہ لفظ " سرین " ہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عبدالله بن يسار لم يلق حذيفة، وقد اختلف فيه عليه أيضا