حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ابو مالك الاشجعي ، عن ربعي بن حراش ، عن ابي مسعود الانصاري ، وعن حذيفة قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان رجل ممن كان قبلكم يعمل بالمعاصي، فلما حضره الموت قال لاهله: إذا انا مت فاحرقوني، ثم اطحنوني، ثم ذروني في البحر في يوم ريح عاصف، قال: فلما مات فعلوا، قال: فجمعه الله عز وجل في يده، فقال له: ما حملك على ما صنعت؟ قال: خوفك! قال: فإني قد غفرت لك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبلَكُمْ يَعْمَلُ بالْمَعَاصِي، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِأَهْلِهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اطْحَنُونِي، ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الْبحْرِ فِي يَوْمِ رِيحٍ عَاصِفٍ، قَالَ: فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا، قَالَ: فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي يَدِهِ، فقَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: خَوْفُكَ! قَالَ: فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَكَ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو گناہوں کے کام کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دینا جب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا۔