حدثنا يحيى بن واضح وهو ابو تميلة , عن عبد الله بن مسلم ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم في يد رجل خاتما من ذهب، فقال: " ما لك ولحلي اهل الجنة؟" , قال: فجاء وقد لبس خاتما من صفر، فقال:" اجد معك ريح اهل الاصنام"، قال: فمم اتخذه يا رسول الله؟ قال:" من فضة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ وَاضِحٍ وَهُوَ أَبو تُمَيْلَةَ , عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِ رَجُلٍ خَاتَمًا مِنْ ذَهَب، فَقَالَ: " مَا لَكَ وَلِحُلِيِّ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟" , قَالَ: فَجَاءَ وَقَدْ لَبسَ خَاتَمًا مِنْ صُفْرٍ، فَقَالَ:" أَجِدُ مِعكَ رِيحَ أَهْلِ الْأَصْنَامِ"، قَالَ: فَمِمَّ أَتَّخِذُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مِنْ فِضَّةٍ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اس سے فرمایا کہ تم اہل جنت کا زیور دنیا میں کیوں پہنے ہو؟ اگلی مرتبہ وہ آیا تو اس نے پیتل کی انگوٹھی پہن رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تم سے بتوں کے بچاریوں جیسی بو آتی ہے " اس نے پوچھا یا رسول اللہ! پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا چاندی کی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: فجاء وقد لبس خاتما من صفر، فقال النبى ﷺ: "أجد معك ريح اهل الاصنام"، وهذا اسناد حسن فى المتابعات والشواهد من اجل عبدالله بن مسلم