حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني مالك بن مغول ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد، فاخذ بيدي، فدخلت معه، فإذا رجل يقرا ويصلي، قال: " لقد اوتي هذا مزمارا من مزامير آل داود" ، وإذا هو عبد الله بن قيس ابو موسى الاشعري، قال: قلت: يا رسول الله، فاخبره؟ قال: فاخبرته، فقال: لم تزل لي صديقا.حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، أَخْبرَنِي مَالِكُ بنُ مِغْوَلٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَأَخَذَ بيَدِي، فَدَخَلْتُ مَعَهُ، فَإِذَا رَجُلٌ يَقْرَأُ وَيُصَلِّي، قَالَ: " لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ" ، وَإِذَا هُوَ عَبدُ اللَّهِ بنُ قَيْسٍ أَبو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأُخْبرُهُ؟ قَالَ: فَأَخْبرْتُهُ، فَقَالَ: لَمْ تَزَلْ لِي صَدِيقًا.
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو میرا ہاتھ پکڑ لیا میں بھی ان کے ساتھ مسجد میں داخل ہوگیا وہاں ایک آدمی قرآن پڑھ رہا تھا اور نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو آل داؤد علیہ السلام کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے دیکھا تو وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں انہیں یہ بات بتادوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتادو چناچہ میں نے انہیں بتادیا اور وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیشہ میرے دوست ہی رہے ہیں۔