حدثنا معاوية بن هشام ، وابو احمد , قالا: حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر، فكان قائلهم يقول: " السلام عليكم اهل الديار من المؤمنين والمسلمين، إنا إن شاء الله بكم لاحقون، قال معاوية في حديثه: انتم فرطنا، ونحن لكم تبع، ونسال الله لنا ولكم العافية" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بنُ هِشَامٍ ، وَأَبو أَحْمَدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابرِ، فَكَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، إنا إن شاء الله بكم لاحقون، قَالَ مُعَاوِيَةُ فِي حَدِيثِهِ: أَنْتُمْ فَرَطُنَا، وَنَحْنُ لَكُمْ تَبعٌ، وَنَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمْ الْعَافِيَةَ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہا کریں کہ مؤمنین ومسلمین کی جماعت والو! تم پر سلامتی ہو ہم بھی ان شاء اللہ تم سے آکرملنے والے ہیں تم ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں اور ہم اپنے اور تمہارے لئے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔