حدثنا يزيد ، حدثنا المسعودي ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني احب الخيل، ففي الجنة خيل؟ قال: " إن يدخلك الله الجنة، فلا تشاء ان تركب فرسا من ياقوتة حمراء تطير بك في اي الجنة شئت، إلا ركبت"، واتاه رجل آخر، فقال: يا رسول الله، افي الجنة إبل؟ قال:" يا عبد الله، إن يدخلك الله الجنة، كان لك فيها ما اشتهت نفسك، ولذت عينك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُحِب الْخَيْلَ، فَفِي الْجَنَّةِ خَيْلٌ؟ قَالَ: " إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، فَلَا تَشَاءُ أَنْ تَرْكَب فَرَسًا مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ تَطِيرُ بكَ فِي أَيِّ الْجَنَّةِ شِئْتَ، إِلَّا رَكِبتَ"، وَأَتَاهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفِي الْجَنَّةِ إِبلٌ؟ قَالَ:" يَا عَبدَ اللَّهِ، إِنْ يُدْخِلْكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، كَانَ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ، وَلَذَّتْ عَيْنُكَ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے گھوڑوں سے بہت محبت ہے تو کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کردیا اور تمہاری یہ خواہش ہوئی کہ تم سرخ یاقوت کے ایک گھوڑے پر سوار ہو جنت میں جہاں چاہو گھومو تو وہ بھی تمہیں سواری کے لئے ملے گا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا جنت میں اونٹ ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ خدا! اگر اللہ نے تمہیں جنت میں داخل کردیا تو وہاں تمہیں ہر چیز ملے گی جس کی خواہش تمہارے دل میں پیدا ہوگی اور تمہاری آنکھوں کو اس سے لذت حاصل ہوگی۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف من أجل اختلاط المسعودي، والاختلاف فى اسناده على علقمة بن مرثد