مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1028. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22817
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد ، حدثني عبيد الله بن عمر ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: حماد: ثم لقيت ابا حازم فحدثني به، فلم انكر مما حدثني شيئا، قال: كان قتال بين بني عمرو بن عوف، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم بعد الظهر، فاتاهم ليصلح بينهم، وقال لبلال:" إن حضرت الصلاة ولم آت، فمر ابا بكر فليصل بالناس" , قال: فلما حضرت الصلاة، اذن، ثم اقام، فامر ابا بكر فتقدم، فلما تقدم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما جاء صفح الناس، قال: وكان ابو بكر إذا دخل في الصلاة لم يلتفت، قال: فلما رآهم لا يمسكون التفت فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاوما إليه بيده ان امضه، قال: فرجع ابو بكر القهقرى، قال: وتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، قال:" يا ابا بكر، ما منعك إذ اومات إليك ان تمضي في صلاتك؟" قال: فقال: ما كان لابن ابي قحافة ان يؤم رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم قال: " إذا نابكم في الصلاة شيء فليسبح الرجال، وليصفق النساء" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَمَّادٌ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا حَازِمٍ فَحَدَّثَنِي بِهِ، فَلَمْ أُنْكِرْ مِمَّا حَدَّثَنِي شَيْئًا، قَالَ: كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَأَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، وَقَالَ لِبِلَالٍ:" إِنْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَمْ آتِ، فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ" , قَالَ: فَلَمَّا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ، أَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ، فَأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ، فَلَمَّا تَقَدَّمَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ صَفَّحَ النَّاسُ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ، قَالَ: فَلَمَّا رَآهُمْ لَا يُمْسِكُونَ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ امْضِهْ، قَالَ: فَرَجَعَ أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى، قَالَ: وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تَمْضِيَ فِي صَلَاتِكَ؟" قَالَ: فَقَالَ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ قَالَ: " إِذَا نَابَكُمْ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ، وَلْيُصَفِّقْ النِّسَاءُ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہاری مرضی چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے آگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1201، م: 421


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.