حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سهل بن سعد , اطلع رجل من جحر في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم ومعه مدرى يحك به راسه، فقال: " لو اعلمك تنظر لطعنت به عينك، إنما جعل الاستئذان من اجل البصر" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " لَوْ أَعْلَمُكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ عَيْنَكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔