حدثنا حدثنا يعمر بن بشر ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا رشدين بن سعد ، حدثني ابو هانئ الخولاني ، عن عمرو بن مالك الجنبي ، ان فضالة بن عبيد , وعبادة بن الصامت حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كان يوم القيامة وفرغ الله تعالى من قضاء الخلق، فيبقى رجلان، فيؤمر بهما إلى النار، فيلتفت احدهما، فيقول الجبار تعالى: ردوه، فيردوه، قال له: لم التفت؟ قال: إن كنت ارجو ان تدخلني الجنة، قال: فيؤمر به إلى الجنة، فيقول: لقد اعطاني الله عز وجل حتى لو اني اطعمت اهل الجنة ما نقص ذلك مما عندي شيئا" , قال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذكره يرى السرور في وجهه.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ الْجَنْبِيِّ ، أَنَّ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ , وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَاهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ وَفَرَغَ اللَّهُ تَعَالَى مِنْ قَضَاءِ الْخَلْقِ، فَيَبْقَى رَجُلَانِ، فَيُؤْمَرُ بِهِمَا إِلَى النَّارِ، فَيَلْتَفِتُ أَحَدُهُمَا، فَيَقُولُ الْجَبَّارُ تَعَالَى: رُدُّوهُ، فَيَرُدُّوهُ، قَالَ لَهُ: لِمَ الْتَفَتَّ؟ قَالَ: إِنْ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ تُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: لَقَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى لَوْ أَنِّي أَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَا عِنْدِي شَيْئًا" , قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَهُ يُرَى السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ.
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چنانچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چنانچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوں گا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔