حدثنا عبد الله، حدثنا ابو بحر عبد الواحد بن غياث ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان ، عن يعلى بن شداد ، قال: سمعت عبادة بن الصامت ، يقول: عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من اصحابه، فقال: " هل تدرون من الشهداء من امتي؟" مرتين او ثلاثا، فسكتوا، فقال عبادة: اخبرنا يا رسول الله , فقال:" القتيل في سبيل الله شهيد، والمبطون شهيد، والمطعون شهيد، والنفساء شهيد، يجرها ولدها بسرره إلى الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ، يَقُولُ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ مَنْ الشُّهَدَاءُ مِنْ أُمَّتِي؟" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَسَكَتُوا، فَقَالَ عُبَادَةُ: أَخْبِرْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" الْقَتِيلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالنُّفَسَاءُ شَهِيدٌ، يَجُرُّهَا وَلَدُهَا بِسُرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ" .
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری لوگوں کے ساتھ میری عیادت کے لئے تشریف لائے وہاں موجود لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ سوال کیا لوگ پھر خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی سوال کیا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے سہارا دے کر بٹھا دو اس نے ایسا ہی کیا اور میں نے عرض کیا جو شخص اسلام لائے ہجرت کرے پھر اللہ کے راستہ میں شہید ہوجائے تو وہ شہید ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے غرق ہو کر مرجانا بھی شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کا مرجانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى سنان