حدثنا عبد الله حدثنا ابو كامل الجحدري حدثنا الفضيل بن سليمان حدثنا موسى بن عقبة عن إسحاق بن يحيى بن الوليد بن عبادة بن الصامت عن عبادة قال إن من قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ان المعدن جبار والبئر جبار والعجماء جرحها جبار والعجماء البهيمة من الانعام وغيرها والجبار هو الهدر الذي لا يغرم وقضى في الركاز الخمس وقضى ان تمر النخل لمن ابرها إلا ان يشترط المبتاع وقضى ان مال المملوك لمن باعه إلا ان يشترط المبتاع وقضى ان الولد للفراش وللعاهر الحجر وقضى بالشفعة بين الشركاء في الارضين والدور وقضى لحمل بن مالك الهذلي بميراثه عن امراته التي قتلتها الاخرى وقضى في الجنين المقتول بغرة عبد او امة قال فورثها بعلها وبنوها قال وكان له من امراتيه كلتيهما ولد قال فقال ابو القاتلة المقضي عليه يا رسول الله كيف اغرم من لا صاح ولا استهل ولا شرب ولا اكل فمثل ذلك بطل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا من الكهان قال وقضى في الرحبة تكون بين الطريق ثم يريد اهلها البنيان فيها فقضى ان يترك للطريق فيها سبع اذرع قال وكان تلك الطريق سمي الميتاء وقضى في النخلة او النخلتين او الثلاث فيختلفون في حقوق ذلك فقضى ان لكل نخلة من اولئك مبلغ جريدتها حيز لها وقضى في شرب النخل من السيل ان الاعلى يشرب قبل الاسفل ويترك الماء إلى الكعبين ثم يرسل الماء إلى الاسفل الذي يليه فكذلك ينقضي حوائط او يفنى الماء وقضى ان المراة لا تعطي من مالها شيئا إلا بإذن زوجها وقضى للجدتين من الميراث بالسدس بينهما بالسواء وقضى ان من اعتق شركا في مملوك فعليه جواز عتقه إن كان له مال وقضى ان لا ضرر ولا ضرار وقضى انه ليس لعرق ظالم حق وقضى بين اهل المدينة في النخل لا يمنع نفع بئر وقضى بين اهل المدينة انه لا يمنع فضل ماء ليمنع فضل الكلإ وقضى في دية الكبرى المغلظة ثلاثين ابنة لبون وثلاثين حقة واربعين خلفة وقضى في دية الصغرى ثلاثين ابنة لبون وثلاثين حقة وعشرين ابنة مخاض وعشرين بني مخاض ذكورا ثم غلت الإبل بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهانت الدراهم فقوم عمر بن الخطاب إبل المدينة ستة آلاف درهم حساب اوقية لكل بعير ثم غلت الإبل وهانت الورق فزاد عمر بن الخطاب الفين حساب اوقيتين لكل بعير ثم غلت الإبل وهانت الدراهم فاتمها عمر اثني عشر الفا حساب ثلاث اواق لكل بعير قال فزاد ثلث الدية في الشهر الحرام وثلث آخر في البلد الحرام قال فتمت دية الحرمين عشرين الفا قال فكان يقال يؤخذ من اهل البادية من ماشيتهم لا يكلفون الورق ولا الذهب ويؤخذ من كل قوم ما لهم قيمة العدل من اموالهمحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ قَالَ إِنَّ مِنْ قَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْمَعْدِنَ جُبَارٌ وَالْبِئْرَ جُبَارٌ وَالْعَجْمَاءَ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْعَجْمَاءُ الْبَهِيمَةُ مِنْ الْأَنْعَامِ وَغَيْرِهَا وَالْجُبَارُ هُوَ الْهَدَرُ الَّذِي لَا يُغَرَّمُ وَقَضَى فِي الرِّكَازِ الْخُمُسَ وَقَضَى أَنَّ تَمْرَ النَّخْلِ لِمَنْ أَبَّرَهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَقَضَى أَنَّ مَالَ الْمَمْلُوكِ لِمَنْ بَاعَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَقَضَى أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرَ وَقَضَى بِالشُّفْعَةِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ فِي الْأَرَضِينَ وَالدُّورِ وَقَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ بِمِيرَاثِهِ عَنْ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا الْأُخْرَى وَقَضَى فِي الْجَنِينِ الْمَقْتُولِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ قَالَ فَوَرِثَهَا بَعْلُهَا وَبَنُوهَا قَالَ وَكَانَ لَهُ مِنْ امْرَأَتَيْهِ كِلْتَيْهِمَا وَلَدٌ قَالَ فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أُغْرِمَ مَنْ لَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ فَمِثْلُ ذَلِكَ بَطَلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مِنْ الْكُهَّانِ قَالَ وَقَضَى فِي الرَّحَبَةِ تَكُونُ بَيْنَ الطَّرِيقِ ثُمَّ يُرِيدُ أَهْلُهَا الْبُنْيَانَ فِيهَا فَقَضَى أَنْ يُتْرَكَ لِلطَّرِيقِ فِيهَا سَبْعُ أَذْرُعٍ قَالَ وَكَانَ تِلْكَ الطَّرِيقُ سُمِّيَ الْمِيتَاءُ وَقَضَى فِي النَّخْلَةِ أَوْ النَّخْلَتَيْنِ أَوْ الثَّلَاثِ فَيَخْتَلِفُونَ فِي حُقُوقِ ذَلِكَ فَقَضَى أَنَّ لِكُلِّ نَخْلَةٍ مِنْ أُولَئِكَ مَبْلَغَ جَرِيدَتِهَا حَيِّزٌ لَهَا وَقَضَى فِي شُرْبِ النَّخْلِ مِنْ السَّيْلِ أَنَّ الْأَعْلَى يَشْرَبُ قَبْلَ الْأَسْفَلِ وَيُتْرَكُ الْمَاءُ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَاءُ إِلَى الْأَسْفَلِ الَّذِي يَلِيهِ فَكَذَلِكَ يَنْقَضِي حَوَائِطُ أَوْ يَفْنَى الْمَاءُ وَقَضَى أَنَّ الْمَرْأَةَ لَا تُعْطِي مِنْ مَالِهَا شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا وَقَضَى لِلْجَدَّتَيْنِ مِنْ الْمِيرَاثِ بِالسُّدُسِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوَاءِ وَقَضَى أَنَّ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ جَوَازُ عِتْقِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ وَقَضَى أَنْ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ وَقَضَى أَنَّهُ لَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ وَقَضَى بَيْنَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي النَّخْلِ لَا يُمْنَعُ نَفْعُ بِئْرٍ وَقَضَى بَيْنَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنَّهُ لَا يُمْنَعُ فَضْلُ مَاءٍ لِيُمْنَعَ فَضْلُ الْكَلَإِ وَقَضَى فِي دِيَةِ الْكُبْرَى الْمُغَلَّظَةِ ثَلَاثِينَ ابْنَةَ لَبُونٍ وَثَلَاثِينَ حِقَّةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً وَقَضَى فِي دِيَةِ الصُّغْرَى ثَلَاثِينَ ابْنَةَ لَبُونٍ وَثَلَاثِينَ حِقَّةً وَعِشْرِينَ ابْنَةَ مَخَاضٍ وَعِشْرِينَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورًا ثُمَّ غَلَتِ الْإِبِلُ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَانَتْ الدَّرَاهِمُ فَقَوَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِبِلَ الْمَدِينَةِ سِتَّةَ آلَافِ دِرْهَمٍ حِسَابُ أُوقِيَّةٍ لِكُلِّ بَعِيرٍ ثُمَّ غَلَتِ الْإِبِلُ وَهَانَتْ الْوَرِقُ فَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَلْفَيْنِ حِسَابَ أُوقِيَّتَيْنِ لِكُلِّ بَعِيرٍ ثُمَّ غَلَتِ الْإِبِلُ وَهَانَتْ الدَّرَاهِمُ فَأَتَمَّهَا عُمَرُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا حِسَابَ ثَلَاثِ أَوَاقٍ لِكُلِّ بَعِيرٍ قَالَ فَزَادَ ثُلُثُ الدِّيَةِ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَثُلُثٌ آخَرُ فِي البَلَدِ الْحَرَامِ قَالَ فَتَمَّتْ دِيَةُ الْحَرَمَيْنِ عِشْرِينَ أَلْفًا قَالَ فَكَانَ يُقَالُ يُؤْخَذُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ مِنْ مَاشِيَتِهِمْ لَا يُكَلَّفُونَ الْوَرِقَ وَلَا الذَّهَبَ وَيُؤْخَذُ مِنْ كُلِّ قَوْمٍ مَا لَهُمْ قِيمَةُ الْعَدْلِ مِنْ أَمْوَالِهِمْ
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں میں یہ فیصلہ بھی شامل ہے کہ کان کنی کرتے ہوئے مارے جانے والے کا خون ضائع گیا کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں گیا اور جانور کے زخم سے مرجانے والے کا خون رائیگاں گیا نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دفینے کے متعلق بیت المال کے لئے خمس کا فیصلہ فرمایا ہے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ درخت کی کھجوریں پیوندکاری کرنے والے کی ملکیت میں ہوں گی الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ غلام کا مال اسے بیچنے والے آقا کی ملکیت تصور ہوگا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کیلئے پتھر ہوں گے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ زمینوں اور مکانات میں شریک افراد کو حق شفعہ حاصل ہے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ حمل بن مالک رضی اللہ عنہ کو ان کی اس بیوی کی وراثت ملے گی جسے دوسری عورت نے مار دیا تھا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ پیٹ کے بچے کو مار ڈالنے کی صورت میں قاتل پر ایک غلام یا باندی واجب ہوگی جس کا وارث مقتولہ عورت کا شوہر اور بیٹے ہوں گے حمل بن مالک رضی اللہ عنہ کے یہاں دونوں بیویوں سے اولاد تھی تو قاتلہ کے باپ نے جس کے خلاف فیصلہ ہوا تھا "" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس بچے کا تاوان کیونکر ادا کروں جو چیخا نہ چلایا "" جس نے کچھ کھایا اور نہ پیا ایسی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کاہنوں میں سے ہے (جو مسجع اور مقفی عبارتیں بولتا ہے) نیز راستے کے درمیان وہ کشادہ حصہ جہاں مالکان اپنی تعمیر بڑھانا چاہتے ہیں اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اس میں سے راستے کے لئے سات گز (چوڑائی) کی جگہ چھوڑ دی جائے اور اس راستے کو "" میتاء "" کا نام دیا جائے۔ (مردہ بےآباد ') نیز ایک دو یا تین باغات میں جن کے حقوق میں لوگوں کا اختلاف ہوگیا یہ فیصلہ فرمایا کہ ان میں سے ہر باغ یا درخت کی شاخیں جہاں تک پہنچتی ہیں وہ جگہ اس باغ میں شامل ہوگئی۔ نیز باغات میں پانی کی نالیوں کے متعلق یہ فیصلہ کہ پہلے والا اپنی زمین کو دوسرے والے سے پہلے سیراب کرے گا اور پانی کو ٹخنوں تک آنے دے گا اس کے بعد اپنے ساتھ والے کے لئے پانی چھوڑ دے گا یہاں تک کہ اسی طرح باغات ختم ہوجائیں یا پانی ختم ہوجائے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ عورت اپنے مال میں سے کوئی چیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو نہ دے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دو وادیوں کو میراث میں ایک چھٹا حصہ برابر برابر تقسیم ہوگا۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ جو شخص کسی غلام میں اپنے حصے کو ختم کر کے اسے آزاد کرتا ہے اور اس کے پاس مال ہو تو اس پر ضروری ہے کہ اسے مکمل آزادی دلائے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ کوئی شخص ضرر اٹھائے اور نہ کسی کو ضرر پہنچائے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں ہے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ شہر والے کھجور کے باغات میں کنوئیں کا جمع شدہ پانی لگانے سے نہیں روکے جائیں گے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیہات والوں کو زائد پانی لینے سے نہیں روکا جائے گا کہ اس کے ذریعے زائد گھاس سے روکا جا سکے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیت کبری مغلظہ تیس بنت لبون تیس حقوق اور چالیس حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی۔ نیزیہ فیصلہ فرمایا کہ دیت صغری تیس بنت لبون تیس حقوق اور بیس بنت مخاض اور بیس مذکر ابن مخاض پر مشتمل ہوگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعدجب اونٹ مہنگے ہوگئے اور درہم ایک معمولی چیز بن کر رہ گئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیت کے اونٹوں کی قیمت چھ ہزار درہم مقرر فرمادی جس میں ہر اونٹ کے بدلے میں ایک اوقیہ چاندی کا حساب رکھا گیا تھا کچھ عرصے بعد اونٹ مزید مہنگے ہوگئے اور دراہم مزید کم حیثیت ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہر اونٹ کے دو اوقیے حساب سے دو ہزار درہم کا اضافہ کرایا کچھ عرصے بعد مزید مہنگے ہوگئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہر اونٹ کے تین اوقیے کے حساب سے دیت کی رقم مکمل بارہ ہزار درہم مقرر کردی جس میں ایک تہائی دیت کا اضافہ اشہر حرم میں ہوا اور دوسری تہائی کا اضافہ بلد حرام (مکہ مکرمہ) میں ہوا اور یوں حرمین کی دیت مکمل بیس ہزار درہم ہوگئی اور کہا جاتا تھا کہ دیہاتیوں سے دیت میں جانور بھی لئے جاسکتے ہیں انہیں سونے اور چاندی کا مکلف نہ بنایا جائے اسی طرح ہر قوم سے اس کی قیمت کے برابر مالیت کی چیزیں لی جاسکتی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الفضيل ابن سليمان لين الحديث، وإسحاق بن يحيى مجهول الحال، ثم روايته عن جده منطقعة ، والحديث لكثير منه شواهد صحيحة