حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثنا محمد بن يحيى بن حبان ، عن عبد الله بن محيريز الجمحي ، عن المخدجي ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من فيه إلى في، لا اقول: حدثني فلان ولا فلان: " خمس صلوات افترضهن الله على عباده، فمن لقيه بهن لم يضيع منهن شيئا، لقيه وله عنده عهد يدخله به الجنة، ومن لقيه وقد انتقص منهن شيئا استخفافا بحقهن، لقيه ولا عهد له، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ الجُمَحِيِّ ، عَنِ الْمُخْدَجِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، لَا أَقُولُ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ وَلَا فُلَانٌ: " خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ، فَمَنْ لَقِيَهُ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا، لَقِيَهُ وَلَهُ عِنْدَهُ عَهْدٌ يُدْخِلُهُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَقِيَهُ وَقَدْ انْتَقَصَ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، لَقِيَهُ وَلَا عَهْدَ لَهُ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ" .
مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ مخدجی ' حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة المخدجي