(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرني سيار ، عن ابي وائل : ان رجلا كان نصرانيا يقال له: الصبي بن معبد ، اسلم، فاراد الجهاد، فقيل له: ابدا بالحج، فاتى الاشعري، فامره ان يهل بالحج والعمرة جميعا، ففعل، فبينما هو يلبي، إذ مر يزيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة، فقال احدهما لصاحبه: لهذا اضل من بعير اهله، فسمعها الصبي، فكبر ذلك عليه، فلما قدم اتى عمر، فذكر ذلك له، فقال له عمر :" هديت لسنة نبيك، قال: وسمعته مرة اخرى يقول: وفقت لسنة نبيك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنِي سَيَّارٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ : أَنَّ رَجُلًا كَانَ نَصْرَانِيًّا يُقَالُ لَهُ: الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، أسلم، فأراد الجهاد، فقيل له: ابْدَأْ بِالْحَجِّ، فَأَتَى الْأَشْعَرِيَّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُهِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا، فَفَعَلَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُلَبِّي، إِذْ مَرَّ يَزِيدُ بْنُ صُوحَانَ، وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لَهَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِ أَهْلِهِ، فَسَمِعَهَا الصُّبَيُّ، فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَدِمَ أَتَى عُمَرَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ :" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ، قَالَ: وَسَمِعْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى يَقُولُ: وُفِّقْتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ".
سیدنا ابووائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد ایک عیسائی آدمی تھے جنہوں نے اسلام قبول کر لیا، انہوں نے جہاد کا ارادہ کر لیا، اسی اثناء میں کسی نے کہا: آپ پہلے حج کر لیں، پھر جہاد میں شرکت کریں۔ چنانچہ وہ اشعری کے پاس آئے، انہوں نے صبی کو حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھ لینے کا حکم دیا، انہوں نے ایسا ہی کیا، وہ یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے پاس سے گزرے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی نے یہ بات سن لی اور ان پر بہت بوجھ بنی، جب وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت پر رہنمائی نصیب ہو گئی۔