حدثنا هشيم بن بشير ، اخبرنا عبد الملك بن عمير ، عن عطية القرظي ، قال: عرضت على النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة، فشكوا في،" فامر بي النبي صلى الله عليه وسلم ان ينظروا إلي هل انبت بعد؟" فنظروا فلم يجدوني انبت، فخلى عني، والحقني بالسبي .حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: عُرِضْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَشَكُّوا فِيَّ،" فَأَمَرَ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَيَّ هَلْ أَنْبَتُّ بَعْدُ؟" فَنَظَرُوا فَلَمْ يَجِدُونِي أَنْبَتُّ، فَخَلَّى عَنِّي، وَأَلْحَقَنِي بِالسَّبْيِ .
حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہیں اسے قتل کردیا جائے اور جس کے زیرناف بال نہیں اگے اس کا راستہ چھوڑ دیا جائے۔ میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے مجھے چھوڑ دیا گیا۔