حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن عبد الله بن موهب ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: توفي رجل منا، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، قال: " هل ترك من شيء؟ قالوا: لا والله ما ترك من شيء , قال: فهل ترك عليه من دين؟ قالوا: نعم، ثمانية عشر درهما , قال: فهل ترك لها قضاء؟ قالوا: لا والله ما ترك لها من شيء , قال: فصلوا انتم عليه , قال ابو قتادة: يا رسول الله، ارايت إن قضيت عنه، اتصلي عليه؟ قال: إن قضيت عنه بالوفاء، صليت عليه , قال: فذهب ابو قتادة، فقضى عنه، فقال: اوفيت ما عليه؟ قال: نعم فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى عليه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنَّا، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، قَالَ: " هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ , قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا , قَالَ: فَهَلْ تَرَكَ لَهَا قَضَاءً؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ مَا تَرَكَ لَهَا مِنْ شَيْءٍ , قَالَ: فَصَلُّوا أَنْتُمْ عَلَيْهِ , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَضَيْتُ عَنْهُ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ؟ قَالَ: إِنْ قَضَيْتَ عَنْهُ بِالْوَفَاءِ، صَلَّيْتُ عَلَيْهِ , قَالَ: فَذَهَبَ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَضَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَوْفَيْتَ مَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ وہ اس کا جنازہ پڑھا دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا واللہ اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے اوپر کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا جی ہاں اٹھارہ درہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا واللہ اس نے کچھ نہیں چھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لو، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر میں اس کا قرض ادا کر دوں تو کیا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس کا پورا قرض ادا کردو تو میں اس کا جنازہ پڑھا دوں گا چنانچہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے جا کر اس کا قرض ادا کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا سارا قرض ادا کردیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى، فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه