حدثنا سريج ، حدثنا يزيد بن عطاء ، عن بيان بن بشر ، عن قيس بن ابي حازم ، عن ابي شهم رضي الله عنه، قال: كنت رجلا بطالا، قال: فمرت بي جارية في بعض طرق المدينة، إذ هويت إلى كشحها، فلما كان الغد، قال: فاتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم يبايعونه، فاتيته فبسطت يدي لابايعه، فقبض يده، وقال: " احسبك صاحب الجبيذة يعني: اما إنك صاحب الجبيذة امس" , قال: قلت: يا رسول الله، بايعني، فوالله لا اعود ابدا , قال:" فنعم إذا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي شَهْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا بَطَّالًا، قَالَ: فَمَرَّتْ بِي جَارِيَةٌ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، إِذْ هَوَيْتُ إِلَى كَشْحِهَا، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، قَالَ: فَأَتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُونَهُ، فَأَتَيْتُهُ فَبَسَطْتُ يَدِي لِأُبَايِعَهُ، فَقَبَضَ يَدَهُ، وَقَالَ: " أَحْسِبُكَ صَاحِبُ الْجُبَيْذَةِ يَعْنِي: أَمَا إِنَّكَ صَاحِبُ الْجُبَيْذَةِ أَمْسِ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْنِي، فَوَاللَّهِ لَا أَعُودُ أَبَدًا , قَالَ:" فَنَعَمْ إِذًا" .
حضرت ابو شہم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں ایک باندی میرے پاس سے گذری تو میں نے اسے اس کے پہلو سے پکڑ لیا اگلے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے بیعت لینا شروع کی اور میں بھی حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیعت نہیں لی اور فرمایا تم باندی کو کھینچنے والے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے بیعت کرلیجئے اللہ کی قسم! آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ٹھیک ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف ، يزيد بن عطاء فيه لين ، فقد توبع