حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا ابو إسحاق ، عن زائدة ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، ان رجلا من الانصار اخبره، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة فلما رجعنا لقينا داعي امراة من قريش، فقال: يا رسول الله، إن فلانة تدعوك ومن معك إلى طعام فانصرف، فانصرفنا معه، فجلسنا مجالس الغلمان من آبائهم بين ايديهم، ثم جيء بالطعام، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، ووضع القوم ايديهم ففطن له القوم، وهو يلوك لقمته، لا يجيزها، فرفعوا ايديهم وغفلوا عنا، ثم ذكروا فاخذوا بايدينا، فجعل الرجل يضرب اللقمة بيده حتى تسقط، ثم امسكوا بايدينا، ينظرون ما يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلفظها، فالقاها، فقال: " اجد لحم شاة اخذت بغير إذن اهلها" , فقامت المراة، فقالت: يا رسول الله، إنه كان في نفسي ان اجمعك ومن معك على طعام، فارسلت إلى البقيع، فلم اجد شاة تباع، وكان عامر بن ابي وقاص ابتاع شاة امس من البقيع، فارسلت إليه ان ابتغي لي شاة في البقيع فلم توجد، فذكر لي انك اشتريت شاة، فارسل بها إلي، فلم يجده الرسول، ووجد اهله، فدفعوها إلى رسولي , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطعموها الاسارى" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَلَمَّا رَجَعْنَا لَقِيَنَا دَاعِي امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانَةَ تَدْعُوكَ وَمَنْ مَعَكَ إِلَى طَعَامٍ فَانْصَرَفَ، فَانْصَرَفْنَا مَعَهُ، فَجَلَسْنَا مَجَالِسَ الْغِلْمَانِ مِنْ آبَائِهِمْ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ، ثُمَّ جِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، وَوَضَعَ الْقَوْمُ أَيْدِيَهُمْ فَفَطِنَ لَهُ الْقَوْمُ، وَهُوَ يَلُوكُ لُقْمَتَهُ، لَا يُجِيزُهَا، فَرَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَغَفَلُوا عَنَّا، ثُمَّ ذَكَرُوا فَأَخَذُوا بِأَيْدِينَا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَضْرِبُ اللُّقْمَةَ بِيَدِهِ حَتَّى تَسْقُطَ، ثُمَّ أَمْسَكُوا بِأَيْدِينَا، يَنْظُرُونَ مَا يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَفَظَهَا، فَأَلْقَاهَا، فَقَالَ: " أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا" , فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ فِي نَفْسِي أَنْ أَجْمَعَكَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى طَعَامٍ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ، فَلَمْ أَجِدْ شَاةً تُبَاعُ، وَكَانَ عَامِرُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْتَاعَ شَاةً أَمْسِ مِنَ الْبَقِيعِ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ أَنْ ابْتُغِيَ لِي شَاةٌ فِي الْبَقِيعِ فَلَمْ تُوجَدْ، فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ شَاةً، فَأَرْسِلْ بِهَا إِلَيَّ، فَلَمْ يَجِدْهُ الرَّسُولُ، وَوَجَدَ أَهْلَهُ، فَدَفَعُوهَا إِلَى رَسُولِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْعِمُوهَا الْأُسَارَى" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ایک جنازے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے جب واپس ہوئے تو ہمیں قریش کی ایک عورت کا قاصد ملا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! فلاں عورت نے آپ کی اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کی کھانے کی دعوت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے اور ہم بھی چلے گئے وہاں پہنچ کر ہم لوگ بیٹھ گئے اور کچھ لوگوں کے بچے ان کے آگے بیٹھ گئے۔
تھوڑی دیر بعد کھانا لایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ رکھا لوگوں نے اپنے ہاتھ بڑھائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لقمہ لے کر اسے چبا نے لگے لیکن وہ حلق میں سے نیچے نہیں اتر رہا تھا لوگ سمجھ گئے اور اپنے ہاتھ کھینچ لئے ہماری طرف سے وہ غافل ہوچکے تھے پھر جب دھیان ہوا تو ہمارے ہاتھ بھی پکڑ لئے ایک آدمی لقمہ توڑنے لگا تو وہ اس کے ہاتھ سے گرگیا پھر وہ ہمارے ہاتھ روک کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھنے لگے کہ اب وہ کیا کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چبانے کی کوشش کی لیکن پھر اسے اگل دیا اور فرمایا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بکری اس کے مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے؟ یہ سن کر وہ عورت کھڑی ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میرے دل میں خیال آیا کہ آپ کو اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کو کھانے پر جمع کروں چنانچہ میں نے بقیع کی طرف ایک آدمی کو بھیجا لیکن وہاں سے بکری نہیں ملی جبکہ عامر بن ابی وقاص نے کل شام ہی بقیع سے ایک بکری خریدی تھی میں نے انہیں پیغام بھیجا کہ بقیع میں میرے لئے بکری تلاش کی گئی ہے لیکن وہ نہیں مل سکی مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے بھی ایک بکری خریدی ہے آپ وہ میرے پاس بھیج دیں قاصد کو وہ اپنے گھر میں نہیں ملے البتہ ان کے گھر والے موجود تھے، انہوں نے وہ بکری میرے قاصد کو دے دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔