حدثنا حسين بن علي , عن زائدة , عن عبد الملك بن عمير , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة , فاحسن فيها القيام , والخشوع , والركوع , والسجود , قال: " إنها صلاة رغب ورهب , سالت الله فيها ثلاثا , فاعطاني اثنتين , وزوى عني واحدة , سالته ان لا يبعث على امتي عدوا من غيرهم فيجتاحهم , فاعطانيه , وسالته ان لا يبعث عليهم سنة تقتلهم جوعا , فاعطانيه , وسالته ان لا يجعل باسهم بينهم , فردها علي" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم صَلَاةً , فَأَحْسَنَ فِيهَا الْقِيَامَ , وَالْخُشُوعَ , وَالرُّكُوعَ , وَالسُّجُودَ , قَالَ: " إِنَّهَا صَلَاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ , سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا , فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ , وَزَوَى عَنِّي وَاحِدَةً , سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَبْعَثَ عَلَى أُمَّتِي عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَيَجْتَاحَهُمْ , فَأَعْطَانِيهِ , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَبْعَثَ عَلَيْهِمْ سَنَةً تَقْتُلُهُمْ جُوعًا , فَأَعْطَانِيهِ , وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ , فَرَدَّهَا عَلَيَّ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو اس میں نہایت عمدگی کے ساتھ رکوع و سجود اور قیام کیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا ہاں! یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چنانچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، ابن أبى ليلى لم يسمع من معاذ