حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي , عن حسان بن عطية , حدثني عبد الرحمن بن سابط , عن عمرو بن ميمون الاودي , قال: قدم علينا معاذ بن جبل اليمن رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم من السحر , رافعا صوته بالتكبير , اجش الصوت , فالقيت عليه محبتي فما فارقته , حتى حثوت عليه التراب بالشام ميتا رحمه الله , ثم نظرت إلى افقه الناس بعده , فاتيت عبد الله بن مسعود , فقال لي: كيف انت إذا اتت عليكم امراء يصلون الصلاة لغير وقتها؟ قال: فقلت: ما تامرني إن ادركني ذلك؟ قال: " صل الصلاة لوقتها , واجعل ذلك معهم سبحة" .حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ , قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ السَّحَرِ , رَافِعًا صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ , أَجَشَّ الصَّوْتِ , فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي فَمَا فَارَقْتُهُ , حَتَّى حَثَوْتُ عَلَيْهِ التُّرَابَ بِالشَّامِ مَيِّتًا رَحِمَهُ اللَّهُ , ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ , فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ , فَقَالَ لِي: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَتَتْ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ وَقْتِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: مَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا , وَاجْعَلْ ذَلِكَ مَعَهُمْ سُبْحَةً" .
عمرو بن میمون اودی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں یمن میں جب تشریف لائے تو وہ سحری کا وقت تھا وہ بلند اور بارعب آواز کے ساتھ تکبیر کہتے جا رہے تھے میرے دل میں ان کی محبت رچ بس گئی چنانچہ میں ان سے اس وقت تک جدا نہ ہوا جب تک شام میں ان کی وفات کے بعد ان کی قبر پر مٹی نہ ڈال لی، اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں، پھر میں نے ان کے بعد سب سے زیادہ فقیہہ آدمی کے لئے اپنی نظریں دوڑائیں اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوگیا، انہوں نے مجھ سے فرمایا اس وقت تم کیا کرو گے جب تم پر ایسے حکمران آجائیں گے جو نماز کو اس کا وقت نکال کر پڑھا کریں گے؟ میں نے عرض کیا کہ اگر میں اس زمانے کو پاؤں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا تم اپنے وقت مقررہ پر نماز پڑھ لینا اور حکمرانوں کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔