مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
975. حَدِيثُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 22016
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن عاصم بن ابي النجود , عن ابي وائل , عن معاذ بن جبل , قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر , فاصبحت يوما قريبا منه ونحن نسير , فقلت: يا نبي الله , اخبرني بعمل يدخلني الجنة , ويباعدني من النار , قال: " لقد سالت عن عظيم , وإنه ليسير على من يسره الله عليه , تعبد الله ولا تشرك به شيئا , وتقيم الصلاة , وتؤتي الزكاة , وتصوم رمضان , وتحج البيت" , ثم قال:" الا ادلك على ابواب الخير؟ الصوم جنة , والصدقة تطفئ الخطيئة , وصلاة الرجل في جوف الليل" , ثم قرا قوله تعالى: تتجافى جنوبهم عن المضاجع سورة السجدة آية 16 حتى بلغ يعملون سورة البقرة آية 96 , ثم قال:" الا اخبرك براس الامر , وعموده وذروة سنامه؟" , فقلت: بلى يا رسول الله , قال:" راس الامر الإسلام , وعموده الصلاة , وذروة سنامه الجهاد" , ثم قال:" الا اخبرك بملاك ذلك كله؟" , فقلت له: بلى يا نبي الله , فاخذ بلسانه , فقال:" كف عليك هذا" , فقلت: يا رسول الله , وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به , فقال:" ثكلتك امك يا معاذ , وهل يكب الناس على وجوههم في النار" , او قال:" على مناخرهم إلا حصائد السنتهم؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ , وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ , قَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِيمٍ , وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ , تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا , وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ , وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ , وَتَصُومُ رَمَضَانَ , وَتَحُجُّ الْبَيْتَ" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ؟ الصَّوْمُ جُنَّةٌ , وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ , وَصَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ" , ثُمَّ قَرَأَ قَوْلَهُ تَعَالَى: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة البقرة آية 96 , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ , وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ؟" , فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" رَأْسُ الْأَمْرِ الإسلامُ , وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ , وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟" , فَقُلْتُ لَهُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ , فَقَالَ:" كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ , فَقَالَ:" ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ , وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ" , أَوْ قَالَ:" عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ؟!" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھا دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے، اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں؟ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عنی المضاجع حتی بلغ یعملون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے نبی! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی؟

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد منقطع، أبو وائل لم يسمع من معاذ


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.