حدثنا يعلى , حدثنا الاعمش , عن ابي ظبيان , حدثنا اسامة بن زيد , قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى الحرقات , فنذروا بنا فهربوا , فادركنا رجلا , فلما غشيناه قال: لا إله إلا الله , فضربناه حتى قتلناه , فعرض في نفسي من ذلك شيء , فذكرته لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟" , قال: قلت: يا رسول الله , إنما قالها مخافة السلاح والقتل , فقال:" الا شققت عن قلبه حتى تعلم من اجل ذلك ام لا! من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟" , قال: فما زال يقول ذلك حتى وددت اني لم اسلم إلا يومئذ .حَدَّثَنَا يَعْلَى , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ , حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ , فَنَذِرُوا بِنَا فَهَرَبُوا , فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا , فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَضَرَبْنَاهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ , فَعَرَضَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ , فَذَكَرْتُهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلَاحِ وَالْقَتْلِ , فَقَالَ:" أَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ أَمْ لَا! مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟" , قَالَ: فَمَا زَالَ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلَّا يَوْمَئِذٍ .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہینہ کے ریتلے علاقوں میں سے ایک قبیلے کی طرف بھیجا، ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور قتال شروع کردیا ان میں سے ایک آدمی جب بھی ہمارے سامنے آتا تو وہ ہمارے سامنے سب سے زیادہ بہادری کے ساتھ لڑتا تھا اور جب وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگتے تو وہ پیچھے سے ان کی حفاظت کرتا تھا میں نے ایک انصاری کے ساتھ مل کر اسے گھیر لیا جوں ہی ہم نے اس کے گرد گھیرا تنگ کیا تو اس نے فوراً " لا الہ الا اللہ " کہہ لیا اس پر انصاری نے اپنے ہاتھ کو کھینچ لیا لیکن میں نے اسے قتل کردیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا اسامہ! جب اس نے لا الہ الا اللہ کہہ لیا تھا تو تم نے پھر بھی اسے قتل کردیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ میں یہ خواہش کرنے لگا کہ کاش! میں نے اسلام ہی اس دن قبول کیا ہوتا۔