(حديث موقوف) قرات على قرات على يحيى بن سعيد : زهير ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن حارثة بن مضرب : انه حج مع عمر بن الخطاب ، فاتاه اشراف اهل الشام، فقالوا: يا امير المؤمنين،" إنا اصبنا من اموالنا رقيقا ودواب، فخذ من اموالنا صدقة تطهرنا بها، وتكون لنا زكاة، فقال: هذا شيء لم يفعله اللذان كانا من قبلي، ولكن انتظروا حتى اسال المسلمين".(حديث موقوف) قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ : زهير ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ : أَنَّهُ حَجَّ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَأَتَاهُ أَشْرَافُ أَهْلِ الشَّامِ، فَقَالُوا: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ،" إِنَّا أَصَبْنَا مِنْ أَمْوَالِنَا رَقِيقًا وَدَوَابَّ، فَخُذْ مِنْ أَمْوَالِنَا صَدَقَةً تُطَهِّرُنَا بِهَا، وَتَكُونُ لَنَا زَكَاةً، فَقَالَ: هَذَا شَيْءٌ لَمْ يَفْعَلْهُ اللَّذَانِ كَانَا مِنْ قَبْلِي، وَلَكِنْ انْتَظِرُوا حَتَّى أَسْأَلَ الْمُسْلِمِينَ".
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ انہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کا شرف حاصل ہوا، شام کے کچھ معززین ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے، امیرالمومنین! ہمیں کچھ غلام اور جانور ملے ہیں، آپ ہمارے مال سے زکوٰۃ وصول کر لیجئے تاکہ ہمارا مال پاک ہو جائے اور وہ ہمارے لئے پاکیزگی کا سبب بن جائے، فرمایا: یہ کام تو مجھ سے پہلے میرے دو پیشرو حضرات نے نہیں کیا، میں کیسے کر سکتا ہوں البتہ ٹھہرو! میں مسلمانوں سے مشورہ کر لیتا ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، زهير روي عن أبى إسحاق السبيعي بعد ما تغير، لكنه توبع