حدثنا سفيان , عن إبراهيم بن عقبة , عن كريب , عن ابن عباس , قال: اخبرني اسامة بن زيد , ان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه من عرفة , فلما اتى الشعب نزل فبال ولم يقل: اهراق الماء , فصببت عليه فتوضا وضوءا خفيفا , فقلت: الصلاة , فقال: " الصلاة امامك" , قال: ثم اتى المزدلفة فصلى المغرب , ثم حلوا رحالهم واعنته , ثم صلى العشاء .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ كُرَيْبٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ , فَلَمَّا أَتَى الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ , فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا , فَقُلْتُ: الصَّلَاةَ , فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" , قَالَ: ثُمَّ أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ , ثُمَّ حَلُّوا رِحَالَهُمْ وَأَعَنْتُهُ , ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے واپسی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا گھاٹی میں پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور پیشاب کیا راوی نے پانی بہانے کی تعبیر اختیار نہیں کی پھر میں نے ان پر پانی ڈالا اور ہلکا سا وضو کیا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! نماز کا وقت ہوگیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز تمہارے آگے ہے۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچے وہاں مغرب کی نماز پڑھی پھر لوگوں نے اپنے اپنے مقام پر سواریوں کو بٹھایا اور ابھی سامان کھولنے نہیں پائے تھے کہ نماز عشاء کھڑی ہوگئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 139، م: 1280، وقد خولف سفيان بن عيينة