حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا زهير , حدثنا إبراهيم بن عقبة , اخبرني كريب , انه سال اسامة بن زيد , قال: قلت: اخبرني كيف صنعتم عشية ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: جئنا الشعب الذي ينيخ فيه الناس للمغرب , فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته , ثم بال ماء , قال: اهراق الماء , ثم دعا بالوضوء فتوضا وضوءا ليس بالبالغ جدا , قال: قلت: يا رسول الله , الصلاة , قال: " الصلاة امامك" , قال: فركب حتى قدم المزدلفة فاقام المغرب , ثم اناخ الناس في منازلهم , ولم يحلوا حتى اقام العشاء فصلى , ثم حل الناس , قال: فقلت: كيف فعلتم حين اصبحتم , قال: ردفه الفضل بن عباس , وانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ , أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ , أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ , قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمْ عَشِيَّةَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ فِيهِ النَّاسُ لِلْمَغْرِبِ , فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ , ثُمَّ بَالَ مَاءً , قَالَ: أَهْرَاقَ الْمَاءَ , ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ جِدًّا , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الصَّلَاةَ , قَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" , قَالَ: فَرَكِبَ حَتَّى قَدِمَ الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ , ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ , وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّى , ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ , قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ , قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ , وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
کریب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ بتائیے کہ جس رات آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف بنے تھے آپ نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا ہم مغرب کے لئے اس گھاٹی میں پہنچے جہاں لوگ اپنی سواریوں کو بٹھایا کرتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہاں اپنی اونٹنی کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور پانی سے استنجاء کیا پھر وضو کا پانی منگوا کر وضو کیا جو بہت زیادہ مبالغہ آمیز نہ تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! نماز کا وقت ہوگیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز تمہارے آگے ہے۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچے وہاں مغرب کی نماز پڑھی پھر لوگوں نے اپنے اپنے مقام پر سواریوں کو بٹھایا اور ابھی سامان کھولنے نہیں پائے تھے کہ نماز عشاء کھڑی ہوگئی، نماز پڑھی اور لوگ آرام کرنے لگے میں نے پوچھا کہ جب صبح ہوئی تو پھر آپ نے کیا کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ تھے اور میں قریش کے لوگوں میں پیدل چل رہا تھا۔