حدثنا إسحاق بن عيسى , حدثني انس بن عياض الليثي ابو ضمرة , عن موسى بن عقبة , عن علي بن عبد الله الازدي , عن ابي الدرداء , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله عز وجل: ثم اورثنا الكتاب الذين اصطفينا من عبادنا فمنهم ظالم لنفسه ومنهم مقتصد ومنهم سابق بالخيرات بإذن الله سورة فاطر آية 32 فاما الذين سبقوا بالخيرات , فاولئك الذين يدخلون الجنة بغير حساب , واما الذين اقتصدوا , فاولئك يحاسبون حسابا يسيرا , واما الذين ظلموا انفسهم , فاولئك الذين يحاسبون في طول المحشر , ثم هم الذين تلافاهم الله برحمته , فهم الذين يقولون: الحمد لله الذي اذهب عنا الحزن إن ربنا لغفور شكور إلى قوله لغوب سورة فاطر آية 34 - 35" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو ضَمْرَةَ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَزْدِيِّ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ سورة فاطر آية 32 فَأَمَّا الَّذِينَ سَبَقُوا بِالْخَيْرَاتِ , فَأُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ , وَأَمَّا الَّذِينَ اقْتَصَدُوا , فَأُولَئِكَ يُحَاسَبُونَ حِسَابًا يَسِيرًا , وَأَمَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ , فَأُولَئِكَ الَّذِينَ يُحاَسبُونَ فِي طُولِ الْمَحْشَرِ , ثُمَّ هُمْ الَّذِينَ تَلَافَاهُمْ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ , فَهُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ إِلَى قَوْلِهِ لُغُوبٌ سورة فاطر آية 34 - 35" .
ثابت یا ابوثابت سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم یہ دعاء صدق دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم کی اس آیت فمنہم ظالم لنفسہ کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتاب اسی کے مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم اندوہ ہوگا منہم مقتصد یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے، ان کا آسان حساب لیا جائے گا ومنہم سابق بالخیرات باذن اللہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلاحساب کتاب داخل ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين على بن عبدالله وأبي الدرداء