حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني ابو الزناد ، عن عبيد بن حنين ، عن عبد الله بن عمر ، قال:" قدم رجل من اهل الشام بزيت فساومته فيمن ساومه من التجار، حتى ابتعته منه، حتى قال: فقام إلي رجل فربحني فيه حتى ارضاني، قال: فاخذت بيده لاضرب عليها، فاخذ رجل بذراعي من خلفي، فالتفت إليه، فإذا زيد بن ثابت ، فقال: لا تبعه حيث ابتعته حتى تحوزه إلى رحلك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن ذلك، فامسكت يدي" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ بِزَيْتٍ فَسَاوَمْتُهُ فِيمَنْ سَاوَمَهُ مِنَ التُّجَّارِ، حَتَّى ابْتَعْتُهُ مِنْهُ، حَتَّى قَالَ: فَقَامَ إِلَيَّ رَجُلٌ فَرَبَّحَنِي فِيهِ حَتَّى أَرْضَانِي، قَالَ: فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَضْرِبَ عَلَيْهَا، فَأَخَذَ رَجُلٌ بِذِرَاعِي مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، فَقَالَ: لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، فَأَمْسَكْتُ يَدِي" .
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شام کا ایک آدمی زیتون لے کر آیا، تاجروں کے ساتھ میں بھی بھاؤ تاؤ کرنے والوں میں شامل تھا حتیٰ کہ میں نے اسے خرید لیا، اس کے بعد ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے میری مرضی کے مطابق نفع دینے کے لئے تیار ہوگیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر معاملہ مضبوط کرنا چاہا تو پیچھے سے کسی آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے فرمایا جس جگہ تم نے اسے خریدا ہے اسی جگہ اسے فروخت مت کرو بلکہ پہلے اپنے خیمے میں لے جاؤ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔