حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد يحدث، عن زيد بن ثابت ، انه قال: في هذه الآية فما لكم في المنافقين فئتين والله اركسهم بما كسبوا سورة النساء آية 88، قال: رجع اناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فكان الناس فيهم فرقتين، فريق يقولون: قتلهم، وفريق يقولون: لا، قال: فنزلت هذه الآية فما لكم في المنافقين فئتين سورة النساء آية 88 وقال: " إنها طيبة، وإنها تنفي الخبث، كما تنفي النار خبث الفضة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيد بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّهُ قَالَ: فِي هَذِهِ الْآيَةِ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88، قَالَ: رَجَعَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ، فَرِيقٌ يَقُولُونَ: قَتْلَهُمْ، وَفَرِيقٌ يَقُولُونَ: لَا، قالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88 وَقَالَ: " إِنَّهَا طَيْبَةُ، وَإِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔