حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن مهاجر ابي الحسن ، قال: سمعت زيد بن وهب ، قال: جئنا من جنازة، فمررنا بابي ذر ، فقال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فاراد المؤذن ان يؤذن للظهر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابرد" ثم اراد ان يؤذن، فقال له:" ابرد" والثالثة، اكبر علمي شعبة، قال له حتى راينا فيء التلول، قال:" قال: إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الْحَسَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، قَالَ: جِئْنَا مِنْ جَنَازَةٍ، فَمَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ ، فَقَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدْ" ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ، فَقَالَ لَهُ:" أَبْرِدْ" وَالثَّالِثَةَ، أَكْبَرُ عِلْمِي شُعْبَةُ، قَالَ لَهُ حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ، قَالَ:" قَالَ: إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ" .
زید بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔