مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21373
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني يحيى بن سليم ، عن عبد الله بن عثمان ، عن مجاهد ، عن إبراهيم بن الاشتر ، عن ابيه ، عن ام ذر، قالت: لما حضرت ابا ذر الوفاة، قالت: بكيت، فقال: ما يبكيك؟ قالت: وما لي لا ابكي وانت تموت بفلاة من الارض ولا يد لي بدفنك، وليس عندي ثوب يسعك فاكفنك فيه، قال: فلا تبكي وابشري، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يموت بين امراين مسلمين ولدان، او ثلاثة فيصبران ويحتسبان فيردان النار ابدا"، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليموتن رجل منكم بفلاة من الارض يشهده عصابة من المؤمنين" وليس من اولئك النفر احد إلا وقد مات في قرية او جماعة، وإني انا الذي اموت بفلاة، والله ما كذبت ولا كذبت .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْأَشْتَرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ ذَرٍّ، قَالَتْ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا ذَرٍّ الْوَفَاةُ، قَالَتْ: بَكَيْتُ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ؟ قَالَتْ: وَمَا لِي لَا أَبْكِي وَأَنْتَ تَمُوتُ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ وَلَا يَدَ لِي بِدَفْنِكَ، وَلَيْسَ عِنْدِي ثَوْبٌ يَسَعُكَ فَأُكَفِّنَكَ فِيهِ، قَالَ: فَلَا تَبْكِي وَأَبْشِرِي، فإني سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَمُوتُ بَيْنَ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ وَلَدَانِ، أَوْ ثَلَاثَةٌ فَيَصْبِرَانِ وَيَحْتَسِبَانِ فَيَرِدَانِ النَّارَ أَبَدًا"، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيَمُوتَنَّ رَجُلٌ مِنْكُمْ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ يَشْهَدُهُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ" وَلَيْسَ مِنْ أُولَئِكَ النَّفَرِ أَحَدٌ إِلَّا وَقَدْ مَاتَ فِي قَرْيَةٍ أَوْ جَمَاعَةٍ، وَإِنِّي أَنَا الَّذِي أَمُوتُ بِفَلَاةٍ، وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ .
حضرت ام ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو میں رونے لگی انہوں نے پوچھا کہ کیوں روتی ہو؟ میں نے کہا روؤں کیوں نہ؟ جبکہ آپ ایک جنگل میں اس طرح جان دے رہے ہیں کہ میرے پاس آپ کو دفن کرنے کا بھی کوئی سبب نہیں ہے اور نہ ہی اتنا کپڑا ہے جس میں آپ کو کفن دے سکوں، انہوں نے فرمایا تم مت رو اور خوشخبری سنو کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو آدمی دو یا تین مسلمان بچوں کے درمیان فوت ہوتا ہے اور وہ ثواب کی نیت سے اپنے بچوں کی وفات پر صبر کرتا ہے تو وہ جہنم کی آگ کبھی نہیں دیکھے گا۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی ضرور کسی جنگل میں فوت ہوگا جس کے پاس مؤمنین کی ایک جماعت حاضر ہوگی اب ان لوگوں میں سے تو ہر ایک کا انتقال کسی نہ کسی شہر یا جماعت میں ہوا ہے اور میں ہی وہ آدمی ہوں جو جنگل میں فوت ہو رہا ہے واللہ نہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.