حدثنا محمد بن عبيد ، وابن نمير ، المعنى، قالا: حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ظل الكعبة، فقال: " هم الاخسرون ورب الكعبة، هم الاخسرون ورب الكعبة" فاخذني غم وجعلت اتنفس، قال: قلت: هذا شر حدث في، قال: قلت: من هم فداك ابي وامي؟ قال:" الاكثرون، إلا من قال في عباد الله هكذا وهكذا وهكذا وقليل ما هم، ما من رجل يموت فيترك غنما او إبلا او بقرا لم يؤد زكاته، إلا جاءت يوم القيامة اعظم ما تكون واسمن، حتى تطاه باظلافها، وتنطحه بقرونها حتى يقضى بين الناس، ثم تعود اولاها على اخراها"، وقال ابن نمير:" كلما نفدت اخراها عادت عليه اولاها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: " هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" فَأَخَذَنِي غَمٌّ وَجَعَلْتُ أَتَنَفَّسُ، قَالَ: قُلْتُ: هَذَا شَرٌّ حَدَثَ فِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ:" الْأَكْثَرُونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَقَلِيلٌ مَا هُمْ، مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُوتُ فَيَتْرُكُ غَنَمًا أَوْ إِبِلًا أَوْ بَقَرًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا تَكُونُ وَأَسْمَنَ، حَتَّى تَطَأَهُ بِأَظْلَافِهَا، وَتَنْطَحَهُ بِقُرُونِهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، ثُمَّ تَعُودُ أُولَاهَا عَلَى أُخْرَاهَا"، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چنانچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔