حدثنا ابو معاوية ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن ابي حرب بن ابي الاسود ، عن ابي الاسود ، عن ابي ذر ، قال: كان يسقي على حوض له، فجاء قوم فقال: ايكم يورد على ابي ذر ويحتسب شعرات من راسه؟ فقال رجل: انا، فجاء الرجل فاورد عليه الحوض فدقه، وكان ابو ذر قائما فجلس، ثم اضطجع، فقيل له: يا ابا ذر، لم جلست، ثم اضطجعت؟ قال: فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا: " إذا غضب احدكم وهو قائم فليجلس، فإن ذهب عنه الغضب وإلا فليضطجع" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كَانَ يَسْقِي عَلَى حَوْضٍ لَهُ، فَجَاءَ قَوْمٌ فَقَالَ: أَيُّكُمْ يُورِدُ عَلَى أَبِي ذَرٍّ وَيَحْتَسِبُ شَعَرَاتٍ مِنْ رَأْسِهِ؟ فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَجَاءَ الرَّجُلُ فَأَوْرَدَ عَلَيْهِ الْحَوْضَ فَدَقَّهُ، وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ قَائِمًا فَجَلَسَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، لِمَ جَلَسْتَ، ثُمَّ اضْطَجَعْتَ؟ قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا: " إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ وَإِلَّا فَلْيَضْطَجِعْ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنے ایک حوض پر پانی پی رہے تھے کہ کچھ لوگ آئے اور ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ تم میں سے کون ابوذر کے پاس جا کر ان کے سر کے بال نوچے گا؟ ایک آدمی نے اپنے آپ کو پیش کیا اور حوض کے قریب پہنچ کر انہیں مارا حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کھڑے تھے پہلے بیٹھے پھر لیٹ گئے کسی نے ان سے پوچھا اے ابوذر! آپ پہلے بیٹھے، پھر لیٹے کیوں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہوا ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھ جائے غصہ دور ہوجائے تو بہت اچھا ورنہ لیٹ جائے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن قد اختلف على داود بن ابي هند فى اسناده