مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
949. حَدِيثُ الْمَشَايِخِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21288
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن إسحاق بن محمد المسيبي ، حدثنا انس بن عياض ، عن يونس بن يزيد ، قال: قال ابن شهاب ، قال انس بن مالك كان ابي بن كعب يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " فرج سقف بيتي وانا بمكة، فنزل جبريل، ففرج صدري ثم غسله من ماء زمزم، ثم جاء بطست من ذهب ممتلئ حكمة وإيمانا، فافرغها في صدري ثم اطبقه، ثم اخذ بيدي فعرج بي إلى السماء، فلما جاء السماء الدنيا فافتتح، فقال: من هذا؟ قال جبريل، قال: هل معك احد؟ قال: نعم، معي محمد، قال: ارسل إليه؟ قال: نعم، فافتح، فلما علونا السماء الدنيا إذا رجل عن يمينه اسودة، وعن يساره اسودة، وإذا نظر قبل يمينه تبسم، وإذا نظر قبل يساره بكى، قال: مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح، قال: قلت لجبريل: من هذا؟ قال: هذا آدم وهذه الاسودة عن يمينه وشماله نسم بنيه فاهل اليمين هم اهل الجنة، والاسودة التي عن شماله اهل النار، فإذا نظر قبل يمينه ضحك، وإذا نظر قبل شماله بكى، قال: ثم عرج بي جبريل حتى جاء السماء الثانية، فقال: لخازنها افتح، فقال له خازنها: مثل ما قال خازن السماء الدنيا، ففتح له"، قال انس بن مالك، فذكر انه وجد في السموات آدم وإدريس وموسى وعيسى وإبراهيم، ولم يثبت لي كيف منازلهم، غير انه ذكر انه وجد آدم في السماء الدنيا، وإبراهيم في السماء السادسة، قال انس: فلما مر جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بإدريس، قال مرحبا بالنبي الصالح والاخ الصالح، قال: فقلت: من هذا؟ قال: هذا إدريس، قال: ثم مررت بموسى، فقال مرحبا بالنبي الصالح والاخ الصالح، قلت: من هذا؟ قال هذا: موسى، ثم مررت بعيسى، فقال مرحبا بالنبي الصالح والاخ الصالح، قلت: من هذا؟ قال هذا: عيسى ابن مريم، قال: ثم مررت بإبراهيم، فقال: مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح، قلت من هذا؟ قال هذا: إبراهيم"، قال ابن شهاب، واخبرني ابن حزم، ان ابن عباس، وابا حبة الانصاري، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثم عرج بي حتى ظهرت بمستوى اسمع صريف الاقلام" قال ابن حزم ، وانس بن مالك ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فرض الله على امتي خمسين صلاة، قال: فرجعت بذلك حتى امر على موسى، فقال: ماذا فرض ربك على امتك؟ قلت: فرض عليهم خمسين صلاة، فقال لي موسى راجع ربك، فإن امتك لا تطيق ذلك، قال: فراجعت ربي فوضع شطرها، فرجعت إلى موسى فاخبرته، فقال: راجع ربك، فإن امتك لا تطيق ذلك، قال: فراجعت ربي، فقال: هي خمس وهي خمسون لا يبدل القول لدي، قال: فرجعت إلى موسى، فقال: راجع ربك، فقلت: قد استحييت من ربي، قال: ثم انطلق بي حتى اتى بي سدرة المنتهى، قال: فغشيها الوان ما ادري ما هي! قال: ثم ادخلت الجنة، فإذا فيها جنابذ اللؤلؤ، وإذا ترابها المسك"..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَانَ أُبَيِّ بْنَ كَعْبٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ، فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ، فَلَمَّا جَاءَ السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَافْتَتَحَ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ جِبْرِيلُ، قَالَ: هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، مَعِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أُرْسِلَ إِلَيْهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَافْتَحْ، فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا إِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ تَبَسَّمَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، قَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ، قَالَ: قُلْتُ لِجِبْرِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا آدَمُ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ هُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، قَالَ: ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى جَاءَ السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: لِخَازِنِهَا افْتَحْ، فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا: مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَفَتَحَ لَهُ"، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ، وَلَمْ يُثْبِتْ لِي كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ، قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا إِدْرِيسُ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ هَذَا: مُوسَى، ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ هَذَا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ، قُلْتُ مَنْ هَذَا؟ قَالَ هَذَا: إِبْرَاهِيمُ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ بِمُسْتَوًى أَسْمَعُ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ" قَالَ ابْنُ حَزْمٍ ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً، قَالَ: فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى مُوسَى، فَقَالَ: مَاذَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ؟ قُلْتُ: فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً، فَقَالَ لِي مُوسَى رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، قَالَ: فَرَاجَعْتُ رَبِّي، فَقَالَ: هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَقُلْتُ: قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى أَتَى بِي سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى، قَالَ: فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ مَا أَدْرِي مَا هِيَ! قَالَ: ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤِ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ"..
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعہ معراج بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس زمانے میں میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک رات میرے گھر کی چھت کھل گئی اور حضرت جبرائیل علیہ السلام نیچے اترے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اسے آب زمزم سے دھویا پھر سونے کی ایک طشتری لائے جو ایمان و حکمت سے بھرپور تھی اور اسے میرے سینے میں انڈیل کر اسے بند کردیا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آسمانوں پر لے گئے اور آسمان دنیا پر پہنچ کر دروازہ بجایا اندر سے کسی نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا جبرائیل ہوں، اس نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اس نے پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں دروازہ کھولو جب ہم وہاں پہنچے تو ایک آدمی نظر آیا جس کے دائیں بائیں کچھ لوگ بھی تھے دائیں طرف جب وہ دیکھتا تو مسکراتا اور بائیں طرف دیکھتا تو رونے لگتا، اس نے مجھے دیکھ کر "" خوش آمدید "" نیک نبی اور نیک بیٹے کو "" کہا میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور یہ جو دائیں بائیں لوگ نظر آرہے ہیں، وہ ان کی اولاد کی روحیں ہیں دائیں ہاتھ والے جنتی ہیں اور بائیں ہاتھ والے جہنمی ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے دوسرے آسمان پر لے گئے اور اس کے دربان سے دروازے کھولنے کے لئے کہا اور یہاں بھی حسب سابق سوال و جواب ہوئے حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ آسمانوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت آدم، ادریس، موسیٰ، عیسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات کی لیکن انہوں نے آسمانوں کی تعین نہیں کی صرف اتنا ہی ذکر کیا کہ آسمان دنیا میں حضرت آدم علیہ السلام کو پایا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر پایا۔ جب حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس سے گذرے تو انہوں نے کہا "" نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید "" میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا یہ حضرت ادریس علیہ السلام ہیں پھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا "" نیک نبی اور نیک بھائی خوش آمدید "" میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں پھر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا "" نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید "" میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں پھر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا "" نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید "" میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں پھر مجھے مزید اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں میں قلموں کے چلنے کی آواز سن رہا تھا۔" اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں میں اس تحفے کو لے کر واپس ہوا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گذر ہوا انہوں نے پوچھا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا؟ میں نے انہیں بتایا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مجھ سے کہا کہ اپنے رب کے پاس واپس جائیے آپ کی امت میں اتنی نمازیں ادا کرنے کی طاقت نہیں ہوگی چنانچہ میں نے اپنے رب کے پاس واپس جا کر اس سے درخواست کی تو اس نے اس کا کچھ حصہ معاف کردیا (جو بالآخر ہوتے ہوتے پانچ نمازوں پر رک گیا) لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر واپس جانے کا مشورہ دیا اس مرتبہ ارشاد ہوا کہ نمازیں پانچ ہیں اور ان پر ثواب پچاس کا ہے میرے یہاں بات بدلا نہیں کرتی واپسی پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مجھے پھر تخفیف کرانے کا مشورہ دیا لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ اب مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے پھر مجھے سدرۃ المنتہی پر لے جایا گیا جیسے ایسے رنگوں نے ڈھانپ رکھا تھا جن کی حقیقت مجھے معلوم نہیں پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو وہاں موتیوں کے خیمے نظر آئے اور وہاں کی مٹی مشک تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.