حدثنا عبد الله، حدثني ابي، حدثنا عفان ، حدثنا خالد بن الحارث ، وحدثنا عبد الله، قال وحدثنا الصلت بن مسعود الجحدري ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثني ابي ، عن سليمان بن يسار ، عن عبد الله بن الحارث ، قال: وقفت انا وابي بن كعب في ظل اجم حسان، فقال لي ابي: الا ترى الناس مختلفة اعناقهم في طلب الدنيا؟ قال: قلت: بلى، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يوشك الفرات ان يحسر عن جبل من ذهب، فإذا سمع به الناس ساروا إليه، فيقول من عنده، والله لئن تركنا الناس ياخذون فيه ليذهبن، فيقتتل الناس، حتى يقتل من كل مئة تسعة وتسعون"، وهذا لفظ حديث ابي، عن عفان .حَدَّثَنَا عَبْد الله، حَدَّثنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، وحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ وحَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: وَقَفْتُ أَنَا وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فِي ظِلِّ أُجُمِ حَسَّانَ، فَقَالَ لِي أُبَيٌّ: أَلَا تَرَى النَّاسَ مُخْتَلِفَةً أَعْنَاقُهُمْ فِي طَلَبِ الدُّنْيَا؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَإِذَا سَمِعَ بِهِ النَّاسُ سَارُوا إِلَيْهِ، فَيَقُولُ مَنْ عِنْدَهُ، وَاللَّهِ لَئِنْ تَرَكْنَا النَّاسَ يَأْخُذُونَ فِيهِ لَيَذْهَبَنَّ، فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ، حَتَّى يُقْتَلَ مِنْ كُلِّ مِئَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ"، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أُبَيٍّ، عَنْ عَفَّانَ .
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قلعہ حسان کے سائے میں کھڑے تھے کہ حضرت ابی رضی اللہ عنہ مجھ سے فرمانے لگے کیا تم محسوس نہیں کرتے کہ لوگ طلب دنیا میں کس قدر مبتلا ہوچکے ہیں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ سے ہٹ جائے گا لوگ جب یہ بات سنیں گے تو اس کی طرف چل پڑیں گے اور جو لوگ اس کے پاس موجود ہوں گے وہ کہیں گے کہ اگر ہم نے یہاں لوگوں کو آنے کی کھلی چھوٹ دے دی تو یہ سارا سونا تو وہ لے جائیں گے چنانچہ لوگ لڑیں گے حتیٰ کہ ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل ہوجائیں گے۔