مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
944. حَدِيثُ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21260
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، قال: حدثنا عيسى بن سالم ابو سعيد الشاشي في سنة ثلاثين ومئتين، حدثنا عبيد الله بن عمرو يعني الرقي ابو وهب ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن ابن ابي بن كعب ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إلى جذع، وكان المسجد عريشا، وكان يخطب إلى جنب ذلك الجذع، فقال رجال من اصحابه: يا رسول الله، نجعل لك شيئا تقوم عليه يوم الجمعة، حتى ترى الناس، او قال حتى يراك الناس، وحتى يسمع الناس خطبتك؟ قال:" نعم" فصنعوا له ثلاث درجات، فقام النبي صلى الله عليه وسلم كما كان يقوم، فصغا الجذع إليه، فقال له:" اسكن"، ثم قال لاصحابه :" هذا الجذع حن إلي"، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اسكن، إن تشا غرستك في الجنة، فياكل منك الصالحون، وإن تشا اعيدك كما كنت رطبا" فاختار الآخرة على الدنيا، فلما قبض النبي صلى الله عليه وسلم دفع إلى ابي، فلم يزل عنده حتى اكلته الارضة .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو سَعِيدٍ الشَّاشِيُّ فِي سَنَةِ ثَلَاثِينَ وَمِئَتَيْنِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ أَبُو وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ ابْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى جَنْبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ، فَقَالَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، حَتَّى تَرَى النَّاسَ، أَوْ قَالَ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ، وَحَتَّى يَسْمَعَ النَّاسُ خُطْبَتَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ" فَصَنَعُوا لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ يَقُومُ، فَصَغَا الْجِذْعُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ:" اسْكُنْ"، ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ :" هَذَا الْجِذْعُ حَنَّ إِلَيَّ"، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْكُنْ، إِنْ تَشَأْ غَرَسْتُكَ فِي الْجَنَّةِ، فَيَأْكُلُ مِنْكَ الصَّالِحُونَ، وَإِنْ تَشَأْ أُعِيدُكَ كَمَا كُنْتَ رَطْبًا" فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا، فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُفِعَ إِلَى أُبَيٍّ، فَلَمْ يَزَلْ عِنْدَهُ حَتَّى أَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھوایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد عبدالله بن محمد به بهذه السياقة. واصل القصة صحيح دون قصة اخذ ابي بن كعب للجذع


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.