حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا عبيد الله بن عمرو ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر بن عبد الله ، قال: بينا نحن صفوفا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر او العصر، إذ رايناه يتناول شيئا بين يديه وهو في الصلاة لياخذه، ثم تناوله لياخذه، ثم حيل بينه وبينه، ثم تاخر وتاخرنا، ثم تاخر الثانية وتاخرنا، فلما سلم، قال ابي بن كعب : يا رسول الله، رايناك اليوم تصنع في صلاتك شيئا لم تكن تصنعه، قال: " إنه عرضت علي الجنة بما فيها من الزهرة، فتناولت قطفا من عنبها لآتيكم به، ولو اخذته لاكل منه من بين السماء والارض لا يتنقصونه، فحيل بيني وبينه، وعرضت علي النار، فلما وجدت حر شعاعها تاخرت، واكثر من رايت فيها النساء اللاتي إن اؤتمن افشين، وإن سالن احفين"، قال زكريا بن عدي الحفن وإن اعطين لم يشكرن، ورايت فيها لحي بن عمرو يجر قصبه، واشبه من رايت به معبد بن اكثم"، قال معبد: اي رسول الله، يخشى علي من شبهه، فإنه والد؟ قال:" لا، انت مؤمن وهو كافر" وهو اول من جمع العرب على الاصنام" ، حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، حدثنا عبد الله بن محمد ، عن الطفيل بن ابي ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ صُفُوفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، إِذْ رَأَيْنَاهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ لِيَأْخُذَهُ، ثُمَّ تَنَاوَلَهُ لِيَأْخُذَهُ، ثُمَّ حِيلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ، ثُمَّ تَأَخَّرَ وَتَأَخَّرْنَا، ثُمَّ تَأَخَّرَ الثَّانِيَةَ وَتَأَخَّرْنَا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ الْيَوْمَ تَصْنَعُ فِي صَلَاتِكَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ، قَالَ: " إِنَّهُ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ بِمَا فِيهَا مِنَ الزَّهْرَةِ، فَتَنَاوَلْتُ قِطْفًا مِنْ عِنَبِهَا لِآتِيَكُمْ بِهِ، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلَ مِنْهُ مَنْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يَتَنَقَّصُونَهُ، فَحِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَلَمَّا وَجَدْتُ حَرَّ شُعَاعِهَا تَأَخَّرْتُ، وَأَكْثَرُ مَنْ رَأَيْتُ فِيهَا النِّسَاءُ اللَّاتِي إِنْ اؤْتُمِنَّ أَفْشَيْنَ، وَإِنْ سَأَلْنَ أَحْفَيْنَ"، قَالَ زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَلْحَفْنَ وَإِنْ أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا لُحَيَّ بْنَ عَمْرٍو يَجُرُّ قُصْبَهُ، وَأَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ مَعْبَدُ بْنُ أَكْثَمَ"، قَالَ مَعْبَدٌ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، يُخْشَى عَلَيَّ مِنْ شَبَهِهِ، فَإِنَّهُ وَالِدٌ؟ قَالَ:" لَا، أَنْتَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ" وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ الْعَرَبَ عَلَى الْأَصْنَامِ" ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ نماز ظہر یا عصر میں صف بستہ کھڑے ہوئے تھے تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہوگئے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دے دوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہوگئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان و زمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہوتی، پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کردیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تو انتہائی اصرار کرتی ہیں (مل جائے تو شکر نہیں کرتیں) میں نے وہاں لحی بن عمرو کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے یا رسول اللہ! اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم مسلمان ہو اور وہ کافر تھا اور وہ پہلا شخص تھا جس نے اہل عرب کو بت پرستی پر جمع کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد عبدالله بن محمد به بهذه السياقة، وهو من مسند جابر بن عبدالله