حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا حميد ، عن انس ، عن عبادة بن الصامت ، ان ابي بن كعب ، قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم آية، واقراها آخر غير قراءة ابي، فقلت: من اقراكها؟ قال: اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: والله لقد اقرانيها كذا وكذا، قال ابي: فما تخلج في نفسي من الإسلام ما تخلج يومئذ، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، الم تقرئني آية كذا وكذا؟ قال:" بلى"، قال: فإن هذا يدعي انك اقراته كذا وكذا، فضرب بيده في صدري، فذهب ذاك، فما وجدت منه شيئا بعد، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل وميكائيل، فقال جبريل: اقرا القرآن على حرف، فقال ميكائيل: استزده، قال: اقراه على حرفين، قال: استزده، حتى بلغ سبعة احرف، قال: كل شاف كاف" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةً، وَأَقْرَأَهَا آخَرَ غَيْرَ قِرَاءَةِ أُبَيٍّ، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَهَا؟ قَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا كَذَا وَكَذَا، قَالَ أُبَيٌّ: فَمَا تَخَلَّجَ فِي نَفْسِي مِنَ الْإِسْلَامِ مَا تَخَلَّجَ يَوْمَئِذٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" بَلَى"، قَالَ: فَإِنَّ هَذَا يَدَّعِي أَنَّكَ أَقْرَأْتَهُ كَذَا وَكَذَا، فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، فَذَهَبَ ذَاكَ، فَمَا وَجَدْتُ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، فَقَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، قَالَ: اقْرَأْهُ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ: اسْتَزِدْهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: كُلٌّ شَافٍ كَافٍ" ..
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک آیت پڑھائی اور دوسرے آدمی کو وہی آیت دوسری طرح پڑھائی، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے کہا مجھے یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں نے قسم کھا کر کہا کہ مجھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے اور اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہے۔