حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إنها ستكون فتن، ثم تكون فتنة، الا فالماشي فيها خير من الساعي إليها، الا والقاعد فيها خير من القائم فيها، الا والمضطجع فيها خير من القاعد، الا إذا نزلت، فمن كانت له غنم فليلحق بغنمه، الا ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، الا ومن كانت له إبل فليلحق بإبله"، فقال رجل من القوم: يا نبي الله، جعلني الله فداءك، ارايت من ليست له غنم ولا ارض ولا إبل، كيف يصنع؟ قال" لياخذ سيفه، ثم ليعمد به إلى صخرة، ثم ليدق على حده بحجر، ثم لينج إن استطاع النجاء، اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟" إذ قال رجل يا نبي الله جعلني الله فداءك، ارايت إن اخذ بيدي مكرها حتى ينطلق بي إلى احد الصفين او إحدى الفئتين، عثمان يشك فيجذفني رجل بسيفه، فيقتلني، ماذا يكون من شاني؟ قال:" يبوء بإثمك وإثمه، ويكون من اصحاب النار" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ، ثُمَّ تَكُونُ فِتَنَةٌ، أَلَا فَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا، أَلَا وَالْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ فِيهَا، أَلَا وَالْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَاعِدِ، أَلَا إِذَا نَزَلَتْ، فَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، أَلَا وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، أَلَا وَمَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَرَأَيْتَ مَنْ لَيْسَتْ لَهُ غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ وَلَا إِبِلٌ، كَيْفَ يَصْنَعُ؟ قَالَ" لِيَأْخُذْ سَيْفَهُ، ثُمَّ لِيَعْمِدْ بِهِ إِلَى صَخْرَةٍ، ثُمَّ لِيَدُقَّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنْ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟" إِذْ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَرَأَيْتَ إِنْ أُخِذَ بِيَدِي مُكْرَهًا حَتَّى يُنْطَلَقَ بِي إِلَى أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَى الْفِئَتَيْنِ، عُثْمَانُ يَشُكُّ فَيَجْذِفَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ، فَيَقْتُلَنِي، مَاذَا يَكُونُ مِنْ شَأْنِي؟ قَالَ:" يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ، وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونما ہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلا جائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔ اے اللہ کیا میں نے پہنچادیا دو مرتبہ کہا ایک آدمی نے پوچھا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اللہ مجھے آپ پر فدا کرے یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص زبردستی میرا ہاتھ پکڑ کر کسی صف یا گروہ میں لے جائے وہاں کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کردے اور مجھے قتل کردے تو میرا کیا بنے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص تمہارا اپنا گناہ لے کر لوٹے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔