حدثنا عبد الصمد , وعفان , قالا: حدثنا المثنى بن عوف ، حدثنا ابو عبد الله الجسري ، قال: سالت معقل بن يسار عن الشراب، فقال: كنا بالمدينة، وكانت كثيرة التمر، " فحرم علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفضيخ" , واتاه رجل فساله عن ام له عجوز كبيرة: انسقيها النبيذ، فإنها لا تاكل الطعام؟ فنهاه معقل.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَوْفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ عَنِ الشَّرَابِ، فَقَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَتْ كَثِيرَةَ التَّمْرِ، " فَحَرَّمَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضِيخَ" , وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ أُمٍّ لَهُ عَجُوزٍ كَبِيرَةٍ: أَنَسْقِيهَا النَّبِيذَ، فَإِنَّهَا لَا تَأْكُلُ الطَّعَامَ؟ فَنَهَاهُ مَعْقِلٌ.
ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں میں نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مشروبات کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ مدینہ منوہ میں رہتے تھے جہاں کھجوریں کثرت سے ہوتی تھیں وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر فضیح نامی شراب کو حرام قرار دے دیا تھا پھر ایک آدمی نے آکر حضرت معقل بن سیار سے اپنی بوڑھی والدہ کے متعلق پوچھا کہ کیا انہیں نبیذ پلائی جاسکتی ہے کیونکہ وہ کھانے کی کوئی چیز نہیں کھاسکتی تو حضرت معقل نے اس سے منع فرمایا۔