حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن بهز بن حكيم بن معاوية ، عن ابيه ، عن جده , قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم ناسا من قومي في تهمة فحبسهم، فجاء رجل من قومي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يخطب، فقال: يا محمد، علام تحبس جيرتي؟ فصمت النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فقال: إن ناسا ليقولون إنك تنهى عن الشر وتستخلي به! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما يقول؟" قال: فجعلت اعرض بينهما بالكلام مخافة ان يسمعها، فيدعو على قومي دعوة لا يفلحون بعدها ابدا، فلم يزل النبي صلى الله عليه وسلم به حتى فهمها، فقال:" قد قالوها او قائلها منهم؟ والله لو فعلت لكان علي وما كان عليهم، خلوا له عن جيرانه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ قَوْمِي فِي تُهْمَةٍ فَحَبَسَهُمْ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، عَلَامَ تَحْبِسُ جِيرَتِي؟ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّ نَاسًا لَيَقُولُونَ إِنَّكَ تَنْهَى عَنِ الشَّرِّ وَتَسْتَخْلِي بِهِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَقُولُ؟" قَالَ: فَجَعَلْتُ أَعْرِضُ بَيْنَهُمَا بِالْكَلَامِ مَخَافَةَ أَنْ يَسْمَعَهَا، فَيَدْعُوَ عَلَى قَوْمِي دَعْوَةً لَا يُفْلِحُونَ بَعْدَهَا أَبَدًا، فَلَمْ يَزَلْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ حَتَّى فَهِمَهَا، فَقَالَ:" قَدْ قَالُوهَا أَوْ قَائِلُهَا مِنْهُمْ؟ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُ لَكَانَ عَلَيَّ وَمَا كَانَ عَلَيْهِمْ، خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد یا چچا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے پڑوسیوں کو کیوں پکڑا گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سے اعراض کیا، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر والد یا چچا نے کہا کہ بخدا! اگر آپ ایسا کرلیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور میں میں اپنی چادر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ صاحب کیا کہہ رہے تھے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہا تھا اگر آپ ایسا کرلیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کا کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا لوگ ایسی بات کہہ سکتے ہیں، اگر میں نے ایسا کیا بھی تو اس کا اثر مجھ پر ہوگا، ان پر تو کچھ نہیں ہوگا، اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔