حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده , قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " في كل إبل سائمة، في كل اربعين ابنة لبون، لا تفرق إبل عن حسابها، من اعطاها مؤتجرا، فله اجرها، ومن منعها، فإنا آخذوها منه وشطرا إبله، عزمة من عزمات ربنا جل وعز , لا يحل لآل محمد منها شيء .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ، فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ، لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا، مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا، فَلَهُ أَجْرُهَا، وَمَنْ مَنَعَهَا، فَإِنَّا آخِذُوهَا مِنْهُ وَشَطْرًا إِبِلِه، عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا جَلَّ وَعَزَّ , لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سائمہ اونٹوں کی ہر چالیس تعداد پر ایک بنت لبون واجب ہوگی اور زکوٰۃ کے اس حساب سے کسی اونٹ کو الگ نہیں کیا جائے گا، جو شخص ثواب کی نیت سے خود ہی زکوٰۃ ادا کر دے تو اسے اس کا ثواب مل جائے گا اور جو شخص زکوٰۃ ادا نہیں کرے گا تو ہم اس سے جبراً بھی وصول کرسکتے ہیں، اس کے اونٹ کا حصہ ہمارے پروردگار کا فیصلہ ہے اور اس میں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ بھی حلال نہیں ہے۔