حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا سليمان يعني التيمي ، عن ابي السليل ، عن زهدم ، عن ابي موسى ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فقال:" لا والله، لا احملكم"، فلما رجعنا، ارسل إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث ذود بقع الذرى، قال: فقلت: حلف رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا يحملنا، ثم حملنا، فاتيناه، فقلنا: يا رسول الله، إنك حلفت ان لا تحملنا، فحملتنا! فقال: " لم احملكم، ولكن الله حملكم، والله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيته" . قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: ابو السليل: ضريب بن نقير.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قال: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَن أَبِي السَّلِيلِ ، عَن زَهْدَمٍ ، عَن أَبِي مُوسَى ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ:" لَا وَاللَّهِ، لَا أَحْمِلُكُمْ"، فَلَمَّا رَجَعْنَا، أَرْسَلَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ بُقْعِ الذُّرَى، قَالَ: فَقُلْتُ: حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ حَمَلَنَا، فَأَتَيْنَاهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا، فَحَمَلْتَنَا! فَقَالَ: " لَمْ أَحْمِلْكُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ، وَاللَّهِ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُهُ" . قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: قَالَ أَبِي: أَبُو السَّلِيلِ: ضُرَيْبُ بْنُ نُقَيْرٍ.
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قسم یاد دلا دیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔